گورنر پنجاب سے تھر میں سو کنووں کے لئے تعاون کی اپیل

یہ ایک غیر معمولی اجتماع تھا۔ گورنر پائوس میں اس قدر عظیم اور بھر پور اجتماع میںنے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ یہ کسٹمز ہیلتھ کیئر کی سالانہ افطاری کی تقریب تھی۔ اس کا حال خود اس تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر آصف جاہ کی زبانی سنئیِ ۔ الحمداللہ 449 جہاں زیب بلاک سے گورنر ہاوس تک کے سفر میں گذشتہ کئی سالوں کی مسلسل محنت اور لگن کار فرما ہے۔ کبھی ہماری سالانہ افطاری 449 جہاں زیب میںہی ہوتی تھی اور اب اللہ نے یہ دن دکھایاکہ اس کا اہتمام گورنر ہاوس میں ہورہا تھا۔ گذشتہ ہفتہ سے لوگوں کو دعوت نامے بھجوائے جا رہے تھے اشفاق غوث اور طارق باس نے کوشش کی کہ کوئی دوست رہ نہ جائے ،افتخار نے ہفتہ بھر محنت کر کے ہمارے فلاحی کام کے سلسلے کی نامور شخصیات جناب عطاء الحق قاسمی، ناصرجاوید اقبال مستنصر حسین تارڑ، اوریا مقبول جان اور حسن نثار سے انٹرویو کر کے بہترین ڈاکومینٹری تیار کروائی۔ افطاری کے لیے سرگودھا سے والد محترم جناب محمد بشیر احمد، بھائی منیر احمد ، امریکہ پلٹ کزن رانا شوکت معیز، شیری اور شانی پہنچ گئے۔ پشاور سے اسلم مروت، ملتان سے حنیف عابد، مردان سے عبدالروف اور سوات سے سہیل فدا لاہور پہنچے۔ گورنر ہاوس میں میلے کا سماں تھا۔ گورنر ہاوس شہر کے وسط میں واقع ہے۔ معروف سکالر جناب پروفیسر امجد رف رف کو تقریب کے نظامت فرائض ادا کرنا تھے۔ آج افتخار مجاز بہت یاد آئے۔ وہ دوماہ پہلے اللہ کو پیارے ہوگئے ورنہ وہ ہماری تقریب کے روح رواںہوتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے۔ ماشاء اللہ رف رف صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں اسٹیج کو سنبھالا ۔ ہمارا خیال تھا کہ گورنر صاحب افطاری کے بعد تشریف لائیں گے، سیکورٹی سٹاف نے ہمیں الرٹ کر دیا کہ گورنر صاحب تشریف لا رہے ہیں ۔ 6.30 بجے محترم جناب گورنر صاحب استاد محترم طارق نجیب نجمی اور اپنے سٹاف کے ساتھ لان میں تشریف لائے۔ والد صاحب کی بزرگی کا احترام کرتے ہوئے گورنر صاحب ان سے آگے جا کر ملے۔ حافظ حذیفہ کی تلاوت سے تقریب کا آغاز ہوا، حذیفہ نے سورۃ بقرہ کی آیات پڑھیں جن میں انفاق فی سبیل کی اہمیت کا تذکرہ کیا۔ فیاض رانجھانے اپنی خوبصورت آواز میں حضور ﷺ کی مدحت میں نعت پڑھی ۔ گورنر پنجاب کو رف رف صاحب نے تقریر کے لیے مدعو کیا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے واضح کیا کہ حکمرانوں اور عوام کے درمیان فاصلے کم کرنے کے لیے انہوں نے گورنر ہاوس کو عوامی تقریبات کا مرکز بنایا ہوا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران مختلف تنظیموں کو تقریبات منعقد کروانے کی اجازت دینے کے علاوہ یہاں رمضان المبارک شروع سے عام لوگوں کے لیے افطاری کا اہتمام کیا گیا۔ مزدورں ،ورکروں کے لیے 8 افطاریوں کا بندوبست کیا گیا۔گورنر صاحب نے کہا کہ مجھے آج کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کے سالانہ افطار ڈنر میں آکر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کسی بھی ملک کی ترقی اور فلاح میں فلاحی تنظیموں کارول بہت اہم ہوتا ہے۔ پاکستان میں دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے بہت سارے ادارے کام کر رہے ہیں جن میں کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کا بھی ایک اہم مقام ہے۔ مجھے یہ سن کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ کہ کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی گذشتہ 27سال سے دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہے۔ صاف پانی کی فراہمی انسان کا بنیادی حق ہے۔ تھر اور بلوچستان کے راہگزاروں میں میٹھے پانی کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ڈاکٹر آصف محمود جاہ اور ان کی ٹیم نے گذشتہ چھ سالوں میں تھر کے صحراوں میں میٹھے پانی کے 700 کنوئیں بنوائے ہیں اور بلوچستان میں آبادی کو پینے کا صاف پانی مہیاکرنے کے لیے 550 ہینڈپمپ لگائے ہیں جن سے روزانہ انسان اور جانور پانی پیتے ہیں ۔کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی نے بھی وزیراعظم کی پیروی کرتے ہوئے تھر میں سر سبز تھر مہم کا آغاز کیا جس کے تحت ابھی تک 100 ایکڑ رقبے پر 50 گرین فارم بنائے گئے ہیں جن سے گندم سبزیاں اور جانوروں کے لیے چارہ اُگایا جارہا ہے۔ گرین فارمز سے تھرکی غذائی ضروریات پوری ہونگی جس سے بچوں کی اموات میں کمی ہوگی۔ کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی نے آفت زدہ علاقوں میں بھی کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں اور زلزلہ علاقوں میں 1200 سے زائد گھر بنائے ہیں۔ کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کا ایک خاصہ یہ بھی ہے کہ وہ بلا تمیز رنگ و نسل و مذہب کام کرتی ہے۔ اس نے ہندوں کے لیے بھی 300 سے زائد کنوئیں بنوائے ہیں ۔ میں ڈاکٹر آصف محمود جاہ اور ان کی ٹیم کو دکھی انسانیت کی خدمت کرنے پر سلام پیش کرتا ہوں آپ دکھی انسانیت کی خدمت کرتے رہیں اللہ آپ کو اس کی مزید توفیق دے۔آمین۔
آخر میں گورنر صاحب نے فرمایا کہ وہ دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والی تنظیموں کی حوصلہ افزائی کے لیے جلد ان تمام تنظیموں کا ایک کنونشن بلائیں گے انہوں نے اس سلسلے میں گورنر پنجاب ایکسی لینس ایوارڈ کا بھی اعلان کیا جو ہر سال بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی تنظیموںکو دیا جائیگا۔ افطاری سے چند منٹ پہلے جامعہ اشرفیہ کے مہتمم مذہبی اور روحانی سکالر، عالمِ دین، نورانی چہرہ اور میٹھے لہجے والے مولانا فضل رحیم سٹیج پر آئے۔ انہوں نے اپنے دلنشیںانداز میں رمضان کی فضیلتوں اور برکتوں کا تذکرہ کیا اور دُعا کروائی۔نماز مغرب کے بعد دوبارہ تقریب کا آغاز ہوا۔ پروفیسر رف رف نے اپنے مخصوص سٹائل میں تقریب کو آگے بڑھایا۔ تقریب سے کے ای کے کلاس فیلو اور موجودہ وائس چانسلر محترم پروفیسر خالد مسعود گوندل نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر گوندل دردِ دل رکھنے والے مسیحا ہیں ۔ ہمارے فلاحی کاموں میں بھرپور ساتھ دیتے ہیں ۔ جب بھی ملک میں کوئی آفت آئی انہوں نے ہمیشہ ڈاکٹروں کی ٹیم ہمارے ساتھ روانہ کی۔ گوندل صاحب نے ہماری فلاحی خدمات کاتذکرہ اپنے مخصوص اسٹائل میں کیا۔ اس تقریب کا کلیدی خطاب معروف اسکالر، کالم نگار،سابق بیوروکریٹ اوریا مقبول جان کاتھا۔ جنہوں نے اپنی تقریر دلپذیر میں انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت بیان کی۔ تقریب سے والد محترم جناب محمد بشیر احمد، نویرا بابر، منشاء قاضی ، رانا مبارک نے بھی خطاب کیا۔ الحمد اللہ اس تقریب میں ہر شعبہ زندگی سے لوگ شامل ہوئے۔ جن میں برائٹو کے خرم سکا اور زین سکا ۔ ہمارے ہم دَم دیرینہ ساتھی سید محبوب شاہ کے فرزندریحان علی شاہ ، ان کے پارٹنر وسیم خالد، معروف کالم نگار آصف عفان، حافظ زوہیب، کسٹمز کے سینئر ساتھیوں میں لطف اللہ ورک، عبدالودود خاں، رضا باقر ، منزہ مجید، امتیاز علی خاں، علاج اور خدمت کے ساتھیوںمیں شیخ زاہد ، محمد عظیم ، محمد اشفاق، ڈاکٹر ارشد محمود میاں ، عابد ڈاکٹرطاہرہ، ڈاکٹر اطہر توصیف،محمد ریاض، حافظ حذیفہ، یُمنیٰ، ماہ نور، اسمائ، فرح اینڈ فیملی فہیم اینڈ فیملی۔ لاہور یونیورسٹی میڈیکل کالج کے طلباء شیخ پرویز، منشا قاضی، ڈاکٹر حمزہ اور سیناعلی ۔ رانا طیب، ایڈوکیٹ، ظفر اقبال ایڈوکیٹ، پروفیسر خالد مسعود گوندل ، پروفیسر ڈاکٹر یار محمد، ڈاکٹر زہرہ فرخ اور سینکڑوں دوستوں نے شرکت کی۔ اسداللہ غالب نے کہا کہ میرا گورنر صاحب سے مطالبہ ہے کہ وہ تھر میں کسٹمز ہیلتھ سوسائٹی کے ساتھ مل کر کم از کم سو کنوئیں بنوانے کا اعلان کریں۔ حاضرین مجلس نے بھر پور تالیوں سے اس تجویز کا خیر مقدم کیا۔ تقریب رات 9 بجے اختتام کو پہنچی ۔

ای پیپر دی نیشن