اسلام آباد(نیوزرپورٹر) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے قمری کلینڈر کے حوالے سے بریفنگ طلب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان کو بھی بلانے کا فیصلہ کرلیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ چاند کی تولید ہونے کے بعد اس کو دیکھنا بھی لازم ہے ۔ وزارت مذہبی امور کا معاملہ ہے وزارت مذہبی امور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھائے ۔بیان بازی سے مسئلہ حل نہیں ہوتا ۔یہ صرف سائنسی معاملہ نہیں ہے اس کی شرعی حیثیت ہے ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومت تعلیم کے لئے فنڈز فراہم نہیں کر رہی ،کمیٹی نے کامسیٹس کے لیکچرارکی کم تنخواہ پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چئیرمین کمیٹی سینیٹر مشتاق احمد کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قمری کلینڈر سے متعلق استفسار کیا جس پر سیکرٹری وزارت نے کہا کہ کلینڈر میں نے بھی نہیں دیکھا ،منسٹر صاحب نے ماہرین بلائے ہیں ، کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر راحیل قمر نے کمیٹی کو یونیورسٹی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔ انہوںنے کمیٹی کو بتایا کہ یونیورسٹی کا سالانہ بجٹ 8.5 ارب روپے ہے۔ یونیورسٹی اپنے اخراجات کا 75 فیصد حصہ طلباء کی فیسوں سے وصول کرتی ہے جبکہ 25 فیصد حصہ ٹی ٹی ایس سے آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ نے کامسیٹس یونیورسٹی کے 30 کروڑ جاری نہیں کئے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یونیورسٹی اپنے 75 فیصد اخراجات طلباء کی جیب سے پورے کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت نے تعلیم سے ہاتھ اٹھا لیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ایڈہاک الائونس کی مد میں گزشتہ پانچ سال سے ایچ ای سی سے کوئی رقم موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ کامسیٹس کے لیکچرار کی تنخواہ سب سے کم ہے جس پر ریکٹر کامسیٹس نے بتایا کہ ہمارے لیکچرراز کی گراس سیلری 50 ہزار روپے ہے۔