کراچی+ لاہور+ اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم: صوفیہ یزدانی‘ قمر خان‘ شعیب شاہ رم ‘ منیر احمد بھٹی‘ نیوز رپورٹر‘ وقائع نگار خصوصی‘ سٹاف رپورٹر) لاہور سے کراچی جانے والی قومی ائر لائن (پی آئی اے) کی پرواز کراچی میں لینڈنگ سے 30 سیکنڈ قبل حادثے کا شکار ہوگئی۔ جہاز میں 99 افراد سوار تھے۔ جبکہ ان میں سے رات گئے تک 85 افراد کی نعشیں مل گئیں۔ پی آئی اے کی پرواز 8303 لاہور سے 91 مسافروں اور 8 عملے کے لوگوں کو لے کر کراچی جارہی تھی اور اس نے دوپہر 2 بجکر 40 منٹ پر جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا۔ طیارہ لینڈنگ اپروچ پر تھا کہ کراچی ایئر پورٹ کے جناح ٹرمینل سے محض چند کلومیٹر پہلے ملیر ماڈل کالونی کے قریب جناح گارڈن کی آبادی پر گر گیا۔ اطلاعات ہیں کہ جہاز میں 91 مسافر اور عملے کے 8 ارکان سمیت 99 افراد سوار تھے، حادثے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی جس نے قریب کی آبادی کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ ترجمان نے بتایا کہ طیارے کا رابطہ 2 بجکر 37 منٹ پر منقطع ہوا تھا، حادثے کی وجوہات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہمارا عملہ ہنگامی لینڈنگ کے لیے تربیت یافتہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ میری دعائیں تمام متاثرہ اہلخانہ کے ساتھ ہیں، ہم شفاف طریقے سے معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ ماڈل کالونی کے علاقے کاظم آباد میں پیش آیا، جہاں طیارہ گرنے سے متعدد رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ اس واقعے کے فوری بعد سامنے آنے والی فوٹیجز میں حادثے کے مقام سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا۔ واقعے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے، ریسکیو حکام اور مقامی لوگ جائے وقوع پر پہنچ گئے۔ ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق کراچی ائیرپورٹ پر جہاز سے متعلق تمام ریکارڈ سیل کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقے کو فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد نے گھیرے میں لے لیا۔ طیارہ حادثے کے باعث متصل علاقے کی بجلی معطل ہو گئی۔ موقع پر کھڑی متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے طیارے کے عملے میں پائلٹ کیپٹن سجاد گل کے علاوہ دیگر ارکان میں عثمان عظیم، فرید احمد چوہدری، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان رفیق، مدیحہ ارم، امینہ عرفان اور عاصمہ شہزادی شامل ہیں۔ طیارے میں سینئر صحافی انصار نقوی بھی موجود تھے۔ طیارے کے حادثہ کے باعث سول ایوی ایشن نے کراچی میں فضائی آپریشن بند کردیا ہے۔ طیارہ ایک روز قبل مسقط سے مسافروں کو لیکر آیا تھا، طیارہ 8303 لاہور سے 1بجکر10منٹ پر روانہ ہوا تھا اور دوپہر 2 بجکر37 منٹ طیارے کے کپتان کا ایئر کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا، حادثہ سے قبل کپتان ساجد گل نے ایئرکنٹرول ٹاور کو لینڈنگ گیئر میں خرابی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ ملک بھر میں فضائی آپریشن متاثر ہوا ہے۔ پی آئی اے نے لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں سے فضائی آپریشن روک دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا۔ 10سے 12سال عمر تھی۔ حادثہ سے قبل طیارے کے کپتان سجاد گل نے ایئر کنٹرول ٹاور کو طیارے کے لینڈنگ گیئر میں خرابی کے بارے آگاہ کیا تھا۔ کپتان کو کنٹرول ٹاور سے ہدایات دی جارہی تھیں کہ حادثہ رونما ہو گیا۔ کپتان نے کنٹرول ٹاور کو کہا کہ ایک طیارے کا انجن فیل ہوگیا ہے۔ کنٹرول ٹاور نے کہا ائرپورٹ کے دونوں رن وے خالی ہے جبکہ کپتان نے ایک اور چکر لگانے کا فیصلہ کیا تاکہ لینڈنگ گیئر ٹھیک ہوجائے لیکن اسی دوران کپتان کا ایمرجنسی لینڈنگ کی کوشش کے دوران ریڈار سے رابطہ منقطع ہو گیا اور طیارے کو گرنے کے بعد آگ لگ گئی۔ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد میں ایک ہی خاندان کے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے 2 افراد میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود بھی شامل ہیں جنہیں اللہ نے نئی زندگی دی۔ انہیں ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پی آئی اے کا طیارہ گرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے کو ٹیلی فون کرکے حادثہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ گورنر سندھ عمران اسٰمعیل نے طیارہ حادثے کے مقام ماڈل ٹائون پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طیارے حادثے سے متاثرہ عمارتوں کے مکینوں کو پی آئی اے ہوٹلز میں رہائش فراہم کی جائے گی۔ اور وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر زخمیوں کا فوری طورپر علاج کروایا گیا۔ طیارہ گرنے کے باعث گھروں میں موجود کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ حادثے کی جگہ پر لاشیں اور زخمی ملبے کے نیچے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ علارہ ازیں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے چیئرمین پی آئی اے کو ٹیلی فون کیا اور طیارہ حادثہ کے متاثرین کا خیال رکھنے کے وزیراعظم کے احکامات پہنچائے ۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں طیارہ حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا اور حادثے کے متاثرہ لوگوں کی فوری مدد کرنے کی ہدایت کی۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ زخمیوں کی جان بچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ ہسپتالوں میں فوری طور پر خون کا بندوبست کیا جائے۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ حادثے کے باعث علاقے کے گھروں کو بھی نقصان ہوا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ گھروں کے مکینوں کی ہر طرح کی مدد کی جائے۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور و دیگر نے حادثے پر اظہار افسوس کیا ہے۔ غلام سرور خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس بھی ہوا۔ سیکرٹری ایوی ایشن نے ویڈیو لنک کے ذریعے بریفنگ میں بتایا کہ حادثے کا شکار جہاز 16 سال پرانا تھا۔ 6 سال پہلے ڈرائی لیز پر جہاز خریدا گیا تھا۔ مارچ 2020ء میں جہاز کی مکمل چیکنگ کی گئی تھی۔ 21 مارچ سے اب تک جہاز نے آٹھ خصوصی پروازیں کی تھیں۔ وزیر ہوا بازی نے ہدایت کی کہ 30 روز بعد طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ مکمل کرکے پیش کی جائے اور لواحقین کو انشورنس کے پیسے دلوائے جائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وزیر داخلہ اعجاز شاہ‘ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ طیارہ حادثے میں دو مسافر معجزاتی طور پر محفوظ رہے جن میں بنک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود اور محمد زبیر شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں زخمیوں کا جسم جھلسا ہوا ہے البتہ ڈاکٹرز نے ان کی حالت خطرے سے باہر قرار دی ہے۔ کور کمانڈر کراچی نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور حادثے کے حوالے سے معلومات لیں۔