لاک ڈاون کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ کے عالمی اخراج میں کمی آئی ہے ، امریکی ماہرین

 امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے یومیہ اخراج میں 17 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ دنیا بھر کے لوگ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے دوران گھر بیٹھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔یہ انکشاف برطانیہ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے کیا ہے۔ انہوں نےگزشتہ روز نیچر کلائمیٹ چینج نامی جریدے میں اپنی رپورٹ شائع کی۔اس ٹیم نے کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کے اعتبار سے 69 بڑے ممالک میں نقل و حرکت پر پابندی سے متعلق حکومتی پالیسیوں کا تجزیہ کیا۔ جس کے بعد اس نے جنوری سے اپریل کے دوران ہر ملک کے لیے معدنی ایندھن سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے یومیہ اخراج میں تبدیلی کا تخمینہ لگایا۔اندازے کے مطابق چین کا یومیہ اخراج گزشتہ سال کی نسبت 23.9 فیصد کم رہا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سال 2020 میں اخراج کی سطح پر ان پابندیوں کے اثرات، لاک ڈاون کی مدت پر منحصر ہوں گے۔ اگر اس سال کے آخر تک دنیا بھر میں کچھ پابندیاں باقی رہیں تو ان کا زیادہ سے زیادہ تخمینہ منفی 7 فیصد ہے۔ان کا کہنا ہے کہ عالمی حدت کو روکنے کے لیے یہ کمی کافی نہیں ہے اور حکومتوں کو ان کی معیشتوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ ڈھانچہ جاتی اصلاحات نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن