کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں پی آئی اے طیارہ کے المناک حادثے کو ایک سال مکمل ہو گیا۔ حادثے میں 97 افراد جاں بحق ہو گئے۔ جن کے گھر والے آج بھی غم سے نڈھال ہیں۔ سی ای او پی آئی اے ارشد ملک نے کہا ہے کہ 22 مئی 2020ء پی آئی اے کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ پی آئی اے کا سفیٹی مینجمنٹ سسٹم پہلے سے زیادہ فعال ہے۔ کراچی طیارہ حادثے میں بچ جانے والے سی ای او بنک آف پنجاب ظفر مسعود کا کہنا ہے کہ حادثے میں بچ جانے پر پچھتاوا ہے۔ جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے ملنے کی ہمت نہیں ہے۔ مسافروں کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنے کیلئے ادارہ بنانے کا عزم ہے۔ حادثے میں بچنے سے معجزات پر یقین بڑھ گیا ہے۔ حادثے میں دوسرے بچنے والے مسافر کراچی کے مکینیکل انجینئر زبیر نے بتایا بدترین حادثے کے باوجود حالت خطرے سے باہر تھی۔ اپنے بچ جانے پر اللہ کا شکر ادا کیا تھا۔ دریں اثناء طیارے کے حادثے کو ایک سال گزرنے کے بعد بھی جاں بحق افراد کے لواحقین معاوضے سے محروم ہیں۔ طیارے میں 30 سالہ نیلم برکت بھی زندگی سے محروم ہوئیں۔ معاوضے کا اعلان کیا گیا لیکن ان کی والدہ اب تک اس سے محروم ہیں۔ نیلم برکت اپنی والدہ کی زندگی کا محور تھیں۔ تین سال کی عمر میں یتیم ہو گئیں اور ماں نے تنہا پالا۔ دوسری جانب ماڈل کالونی جناح گارڈن کی جس گلی میں طیارہ گرا وہاں کے رہائشی مکانات میں سے ایک گھر میں کام کرنے والی ملازمہ بھی اس حادثے میں اپنی جان گنوا بیٹھی۔ جب کہ دوسری جانب اسی گلی کے رہائشی سہیل اصغر بھی اس حادثے سے شدید متاثر ہوئے۔ نجی نیوز ویب سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل اصغر نے بتایا گاڑی میں بیٹھ کر جیسے ہی انہوں نے گاڑی سٹارٹ کرنے کی کوشش کی تو ایک زوردار دھماکہ ہو گیا۔ پی این ایس شفاء میں وہ 6 سے 7 ماہ زیر علاج رہے اور اس دوران ان کی 20 سے 25 سرجریز کی گئیں، 200 سے زائد اینٹی بائیوٹیکس دی گئیں۔ علاج کے دوران درد کی شدت انتی ہوا کرتی تھی کہ کئی کئی راتیں درد سے کراہتے اور جاگتے ہوئے گزارنا پڑتی۔ اصغر کا کہنا تھا کہ اس حادثے کو ایک سال کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے لیکن ان کی صحت اور گھر پر اس کے اثرات آج بھی نمایاں ہیں۔ لیکن وہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ وہ کسی کے محتاج نہیں۔ علاوہ ازیں کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثہ کو ایک سال مکمل ہونے پر قرآن خوانی اور دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب حادثے کے مقام پر قریبی پارک میں منعقد کی گئی۔ شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ تقریب میں شہداء کے لواحقین نے شرکت کی۔ طیارہ حادثہ کی پہلی برسی پر پی آئی اے کی تمام مرکزی مساجد میں قرآن خوانی کی گئی۔