اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چین سے مذاکرت میں ہم نے باہمی مفادات کے تمام امور پر بات چیت کی ہے اور بین الاقوامی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے، جبکہ کسی کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چینی ہم منصب کے ہمراہ بیجنگ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ باہمی خطرات اور چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کا جائزہ لیا جس میں معاشی سست روی، کووڈ 19 کی وبا، موسمیاتی تبدیلی، تحفظ، خوارک اور دہشت گردی شامل ہیں، جن سے لوگوں کی زندگیوں اور روزگار پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین سے سیاست، دفاع، سٹریٹجک تعلقات پر بھی مشاورت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی رفتار پربھی تبادلہ خیال کیا ہے جس نے پاکستان کی سماجی اقتصادیات اور عام آدمی کی زندگیوں کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی تعلقات میں بہتری پر بھی بات چیت کی ہے اور میں چین کا پاکستانی حکمت عملی کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، انفراسٹرکچر، جدت، مالی تعاون میں چین کے کردار کو سراہتا ہوں۔ وزیر خارجہ نے 26اپریل کو کراچی میں چینی شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک ملوث مجرمان کو کیفر کردار تک نہ پہنچا دے۔ انہوں نے کہا حکومت پاکستان کی طرف سے یہ یقین دہانی بھی کروانا چاہتا ہوں پاکستان چینی شہریوں، اداروں، منصوبوں کو اہم مقام دے گا اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے اور ہم کسی کو پاکستان اور چین کے مابین تعلقات کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چین میں پاکستانی طلبہ کو کیمپس میں پڑھائی بحال کرنے کے ابتدائی مرحلے پر بھی بات چیت کی اور پہلے بیچ کے واپس چین آنے کے لیے خصوصی انتظامات کرنے کے مثبت جواب پر چینی ہم منصب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے تبادلہ خیال کیا کہ بین الاقوامی ترقی، افغانستان کی صورتحال، جس سے امن و امان کو براہ راست خطرات ہیں۔ انسانی بحران اور معاشی تباہی سے نہ صرف افغانستان کے لوگوں بلکہ خطے کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے ہم ہر تنازعہ کو حل کرسکتے ہیں، ہمیں خطے اور انسانیت کو بچانے، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور طویل المدت امن اور استحکام پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی سے مسلم اقلیتی خطے میں بدلنے کے غیر قانونی اقدام کے تنازعہ پر چین کی حمایت اور ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلے دوطرفہ دورے کے لیے چین کا انتخاب کرنا قدرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ میرے دورے کے موقع پر پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کو 71سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر بھی اس دورے میں میرے ساتھ موجود ہیں، تعلقات کو بلندیوں پر لے جائیں گے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی زندہ باد۔اس موقع پر چینی ہم منصب نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اپنی مضبوط دوستی کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں، وزیرخارجہ کی حیثیت سے بلاول بھٹو کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کا مختلف علاقائی اور عالمی امور پر یکساں موقف رہا ہے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاک چین تعلقات کے 71برس مکمل ہونے کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب وانگ یی کے ہمراہ کیک کاٹا۔ قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گوانگژو میں چینی اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی، وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وانگ یی کی دعوت پر بلاول بھٹو زرداری نے چین کا پہلا دورہ کیا ہے۔ چینی ہم منصب کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کو پاک چین مشترکہ تعلقات سے متعلق ملاقاتوں اور دیگر امور کی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔علاوہ ازیں پاکستان اور چین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کے لیے اپنی مضبوط حمایت اور اعلی ترین سیاسی سطح پر عملی تعاون سمیت سٹریٹجک رابطوں کو گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے تناظرمیں چین اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک تعلقات کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ فریقین نے عوام کی فلاح و بہبود اور مقامی کمیونٹیز کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کیلئے ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے، سی پیک کے تمام منصوبوں کو محفوظ، ہموار اور اعلی معیار کے ساتھ آگے بڑھانے اور معیشت تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، زراعت، صحت، اور سائنس و ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے، دونوں ممالک نے علاقائی ممالک اور عالمی برادری پر دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے لڑنے اور اس حوالہ سے ہم آہنگی پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کسی کو بھی چین اور پاکستان کے درمیان آہنی بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان اور چین نے اس امر کا بھی اعادہ کیا ہے کہ ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقوں کے مشترکہ مفاد میں ہے اور عالمگیر وبا ، اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، موسمیاتی تبدیلیوں اور غربت کی وجہ سے خطے کے لوگوں کو درپیش چیلنجوں کے پیش نظر علاقائی تعاون کو فروغ دینے اور دیرپا امن، استحکام اور مشترکہ خوشحالی کے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے تمام تصفیہ طلب تنازعات کو حل کرنا بہت ضروری ہے، چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ یی نے پاک چین سٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کیلئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کر لی۔ یہ بات وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ چین کے اختتام پرجاری ہونے والے 15 نکاتی اعلامیہ میں کہی گئی ہے ۔ دریں اثناء وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) 2022ء کے صدر کی دعوت پرآج23 سے26مئی تک سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وزیر خارجہ کے ہمراہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر بھی ہوں گی۔ دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اور وزیر مملکت دونوں عصری عالمی اور علاقائی مسائل پر ڈبلیو ای ایف کی متعدد تقریبات میں شرکت کریں گے۔