لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف اور ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی، پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی سبطین خان، سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار، محمد بشارت راجہ، ڈاکٹر مراد راس، میاں اسلم اقبال، محمود الرشید سمیت دونوں جماعتوں کے تمام ارکان پنجاب اسمبلی شریک ہوئے۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب پولیس اور پولیس کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ دوسری قرارداد میں اسمبلی آفیسرز کے گھروں پر چھاپوں اور پولیس گردی کی مذمت کی گئی۔ اپنے خطاب میں سپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالٰہی نے کہا کہ بیوروکریسی اور پولیس اپنی سمت درست کرلے، وقت بدل رہا ہے، پولیس کے اسمبلی افسروں اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے قابل مذمت ہیں، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے پنجاب کو پولیس سٹیٹ بنا دیا ہے، حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے اور انتقامی اقدامات اب نہیں چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی اور میں سرخرو ہوکر نکلا، عوامی، دینی اور قومی ایشوز پر میری چار سالہ کارکردگی پر ارکان نے ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کیا۔ سبطین خان نے کہا کہ آج ن لیگ بدترین شکست سے دو چار ہوئی، امپورٹڈ حکمرانوں کی نااہلی چند ہفتوں میں ہی عیاں ہوگئی۔ قبل ازیںپرویزالٰہی نے سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی، سیکرٹری کوآرڈی نیشن عنایت اللہ لک کے گھروں پر چھاپوں اور ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز حسین کی گرفتاری پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اسمبلی سیکرٹریٹ کا کنٹرول سنبھالا اور ملازمین کو بھی اندر جانے سے روکا، پولیس یہ تمام تر ایکشن شہباز شریف کے حکم پر کر رہی ہے۔ دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ میں آج بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کا امیدوار ہوں۔حکومتی فسطائیت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، باپ، بیٹا اسمبلی کیساتھ ایسا اس لئے کر رہے ہیں کہ ان کے پاس نمبر کم ہیں۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ عمر سرفراز چیمہ اب بھی گورنر پنجاب ہیں، گورنر کے ہوتے ہوئے میں کیسے قائم مقام گورنر بن جائوں۔ انہوںنے کہا ہماری تعداد بڑھ گئی ہے، کیونکہ لوٹے کیفر کردار تک پہنچ گئے ہیں۔چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ قانون سازی سے کوئی مائی کا لعل روک کر دکھائے۔انہوں نے مزید کہا کہ منتخب نمائندوں کو کوئی اسمبلی داخلے سے نہیں روک سکتا، سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی سے پوچھا گیا کہ وہ اسمبلی کیسے پہنچے تو انہوں نے کہا کہ ہم گھر سے نکلے تو سارے راستے کھل گئے۔