منصوبہ ایک لاکھ چھ ہزار چار سو کنال پر قائم کیا جائیگا‘ 36 فیصد رقبہ رہائشی اپارٹمنٹس‘ باقی پبلک بلڈنگز،کمرشل ایریاز،پارکنگ،پارک دیگر سہولیات کیلئے مختص ہوگا

May 23, 2022


پشاور(بیورورپورٹ)خیبرپختونخوا حکومت کے میگا ہاؤسنگ منصوبے "نیو پشاور ویلی" کے تفصیلی ماسٹر پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور آئندہ ہفتے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بورڈ کے اجلاس میں باضابطہ منظوری دی جائے گی۔ اس امر کا فیصلہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا،وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف،ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو منصوبے کے تفصیلی ماسٹر پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ یہ منصوبہ ایک لاکھ چھ ہزار چار سو کنال وسیع اراضی پر قائم کیا جائے گا جس میں سے 36 فیصد رقبہ رہائشی اپارٹمنٹس کے لیے مختص کیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ رقبے پر پبلک بلڈنگز،کمرشل ایریاز،پارکنگ،پارک،اوپن سپیسز، قبرستان،یوٹیلیٹیز ایریاز،روڈز اور دیگر سہولیات پلان کی گئی ہیں جو کسی بھی جدید ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے ناگزیر ہیں۔تفصیلی ماسٹر پلان میں منصوبے کے تحت مختلف کیٹیگریز کے 76000 رہائشی پلاٹس تجویز کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے دیگر اہم فیچرز میں سپورٹس سٹی اور ایجوکیشن اینڈ ہیلتھ سٹی بھی شامل ہیں جو بین الاقوامی معیار کی جدید ترین سہولیات پر مشتمل ہوں گی۔اس کے علاوہ 8000 کنال کے رقبے پر خیبر پارک بھی قائم کیا جائے گا جو گالف کورسز،جھیل،کلچرل ویلیج،گندھارا میوزم، تھیم پارک، فاریسٹ،ایڈونچر ایریا اور دیگر سہولیات پر مشتمل ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے تفصیلی ماسٹر پلان سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے آئندہ ہفتے پی ڈی اے بورڈ کا اجلاس طلب کرلیا ہے اور کہا ہے کہ اجلاس میں ماسٹر پلان کی باضابطہ منظوری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ واحد منصوبہ ہے جو لینڈ شئیرنگ فارمولہ کے تحت قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اب تک تصدیق شدہ زمین کے مالکان کو رواں ماہ کی تیس تاریخ تک طے شدہ فارمولہ کے مطابق پلاٹس کے الاٹمنٹ لیٹرز جاری کرنے کے لیے تمام ضروری تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے ہدایت کی کہ اس منصوبے کی تیز رفتار تکمیل کے لیے اس کے تمام  پہلوؤں پر بیک وقت کام شروع کیاجائے اور اس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔

مزیدخبریں