شیریں مزاری کی گرفتاری، حکام جواز پی نہ کرسکے، تفصیلی فیصلہ جاری

May 23, 2022


اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری و رہائی کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ فیصلے میں قرار دیا گیا کہ عدالت پیش ہونے والے حکام شیریں مزاری کی گرفتاری کا کوئی جواز پیش نہ کر سکے، ماضی میں بھی ارکان اسمبلی کو گرفتار کر کے انہیں حلقے کے عوام کی پارلیمنٹ میں نمائندگی سے محروم کیا گیا، ایک رکن قومی اسمبلی علی وزیر طویل عرصے سے قید ہیں ان کا کیس اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں اس لیے مناسب ہو گا کہ اس پر آبزرویشن سے گریز کیا جائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل نے کہا واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہو گی، عدالت نے شیریں مزاری کی رہائی اور واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گذشتہ روز لیٹ نائٹ سماعت کا اتوار کو چھٹی کے روز تحریری حکم جاری کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزارت داخلہ اور وفاقی حکومت کو شیریں مزاری کی گرفتاری سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شیریں مزاری کی گرفتاری اور انہیں دوسرے صوبے کے حکام کے حوالے کرنے کا جواز پیش نہ کر سکے،شیریں مزاری نے بتایا کہ انہیں مجسٹریٹ کے سامنے بھی پیش نہیں کیا گیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے بنیادی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کر کے قانون کی حکمرانی کوانڈرمائن کیا عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سیکرٹری قومی اسمبلی کو عدالتی حکم نامے کی نقل سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے سامنے رکھیں تاکہ وہ رکن پارلے منٹ کی گرفتاری کے لیے گائیڈ لائنز وضع کریں عدالت نے اپنے فیصلے میں پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت وفاقی حکومت کو کمیشن کے قیام کی ہدائت کی ہے کمیشن اختیارات کے مسلسل غلط استعمال اور ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات کریآئی جی اسلام آباد یقینی بنائیں کہ شیریں مزاری کا قبضے میں لیا گیا موبائل فون اور دیگر سامان واپس کیا جائے،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد یقینی بنائیں کہ حراست میں لیے گئے افراد کو قانونی تقاضے پورے کیے بغیر دوسرے صوبوں کے اہلکاروں کے حوالے نہ کیا جائے آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد یقینی بنائیں کہ کم رینک کے افسران کے خلاف غیر ضروری کارروائی نہ کی جائے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے از خود یہ کارروائی نہیں کی،تمام فریقین کو آئندہ سماعت پر 24 مئی تک جواب اور رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزیدخبریں