لاہور (خصوصی نامہ نگار) پینل آف چیئرمین وسیم خان بادوزئی نے ایوان میں محرک کے موجود نہ ہونے پر سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد نمٹادی جس کے بعد اجلاس 6 جون تک ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس کے آغاز سے قبل پنجاب اسمبلی کی طرف آنے والی شاہراہوں، پنجاب اسمبلی کے اندر داخلے کے راستوں کی بندش اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہونے کی وجہ سے غیر یقینی اور خوف و ہراس کی فضا چھائی رہی۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے اراکین نے پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف احتجاج کیا جبکہ پی ٹی آئی کے اراکین نے دھرنا بھی دیا۔ پی ٹی آئی کے اراکین حکومت جبکہ حکومتی اتحاد کے اراکین سپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس کیلئے مقررہ وقت سے کئی گھنٹے قبل ہی پولیس کی بھاری نفری کو پنجاب اسمبلی کے اندر اور اطراف میں تعینات جبکہ پنجاب اسمبلی کے تمام دروازوں‘ مال روڈ سمیت پنجاب اسمبلی کی طرف آنے والے تمام راستوں کو بیرئیر اور خار دار تاریں لگا کر بند رکھا گیا اور اراکین اسمبلی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہ دی گئی جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی سمیت دیگر اراکین گاڑیاں پنجاب اسمبلی سے دور کھڑی کر کے پیدل چل کر پنجاب اسمبلی پہنچے تاہم انہیں پنجاب اسمبلی کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ راستوں کی بندش کی وجہ سے عام شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس اہلکاروں نے پنجاب اسمبلی کی عمارت سے ملحقہ رہائش پذیر افراد کو اپنے گھروں کو جانے سے بھی روک دیا۔ پیدل سفر کر کے پہنچنے والے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے کچھ اراکین نے پنجاب اسمبلی کا مال روڈ کی طرف سے دروازہ کھلوانے کے لئے زور زور سے دستک دی تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے دروازے نہ کھولے جس پر انہوں نے سپیکر چوہدری پرویز الہی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بعد ازاںمایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اسی دوران تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی بھی وہاں پہنچ گئے اور انہیں بھی اندر داخل ہونے کی اجازت نہ ملی اور انہوں نے فیاض الحسن چوہان کی قیادت میں پنجاب اسمبلی کے مرکزی دروازے پر دھرنا دے کر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں نے حکمت عملی کے طورپر پہلے صرف 20 اراکین کو پنجاب اسمبلی بھیجا جبکہ باقی ارکان اسمبلی 90 شاہراہ قائداعظم پر انتظار کرتے رہے جنہوں نے بعد ازاں اسمبلی پہنچنا تھا۔ اسی دوران پنجاب اسمبلی کے دروازے کھول دئیے گئے اور اراکین کو گاڑیوں سمیت اندر داخل ہونے کی اجازت دیدی گئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت ساڑھے بارہ بجے کی بجائے دو گھنٹے سے زائد تاخیر سے پینل آف چیئرمین وسیم خان بادوزئی کی صدارت میں شروع ہوا تو ایوان میں صرف 26اراکین موجود تھے۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد پینل آف چیئرمین نے اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کے خلاف جمع تحریک عدم اعتماد پرکارروائی پر آغاز کیا تاہم محرک سمیع اللہ خان سمیت دیگر کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث تحریک کو نمٹا دیا گیا اور اس کے ساتھ اجلاس بھی 6جون تک ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس صرف 9 منٹ تک جاری رہا۔ مسلم لیگ نے سپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف ایک بار پھر تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی، مسلم لیگ ن کے خلیل طاہر سندھو نے گزشتہ روز سمیع اللہ خان سمیت دیگر لیگی ارکان کے ہمراہ سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے ایم پی اے سمیع اللہ خان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کیلئے میرا نام چیئرمین پینل نے پکارا مگر ہمیں اندر ہی نہیں آنے دے رہے تھے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی سمیع اللہ خان نے اجلاس سے غیر حاضر ہونے پر موقف دیا کہ ہمارے ایوان میں داخل ہونے سے قبل ہی اجلاس کو ختم کر دیا گیا، چیئرمین پینل نے میرا نام پکارا مگر ہمیں اندر نہیں آنے دیا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دوسری جماعت کے آنے سے قبل کارروائی مکمل کر لی جائے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ پرویز الٰہی کے خلاف آج ہی دوبارہ تحریک عدم اعتماد جمع کرائیں گے۔
اجلاس کے آغاز سے قبل داخلے کے راستوں کی بندش‘ مسلم لیگ ن‘ پی پی اور پی ٹی آئی ارکان نے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا‘ دھرنا
May 23, 2022