آصف زرداری قبل از وقت انتخابات میں رکاوٹ ہیں، شاہ محمودقریشی

آصف زرداری چاہتے ہیں مسلم لیگ (ن) اقتدار میں رہے اور مشکل فیصلوں سے ن لیگ کی ساکھ متاثر ہو

پیپلز پارٹی بغیر کسی سیاسی نقصان کے شریک اقتدار بھی رہے اور بعد میں آنے والے انتخابات میں اپنے لیے رعائیتں بھی حاصل کر سکے

پریس کانفرنس میں کے دوران آنے والی فون کال کے معاملے پرخاموشی اختیار کر وں گا اوراس پرکوئی بات نہیں کروں گا

عمران خان نے کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا تو ان سے تعاون نہیں کیا گیا، ہمارا صرف صاف اور شفاف الیکشن کا ایجنڈا ہے

وزیر داخلہ کے دھمکی آمیز بیانات سامنے آ رہے ہیں، کتنے لوگوں کو گرفتار کرسکتے ہیں، قوم نے فیصلہ کرلیا تو جیلیں کم پڑجائیں گی،انٹرویو

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری قبل از وقت انتخابات کی راہ میں رکاوٹ ہیں،آصف زرداری چاہتے ہیں مشکل فیصلوں سے( ن) لیگ کی ساکھ متاثر ہو، پریس کانفرنس میں کے دوران آنے والی فون کال کے معاملے پرخاموشی اختیار کر وں گا اوراس پرکوئی بات نہیں کروں گا ۔سابق وزیرخارجہ اورپی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے برطانوی نشریاتی ادارے کوانٹرویو میں کہا کہ ان کی جماعت کا موقف ہے کہ جلد انتخابات ستمبرکے آخر اوراکتوبرکے آغاز میں منعقد کرائے جاسکتے ہیں۔الیکشن کمیشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس ٹائم لائن کے اندر جلد انتخابات ممکن ہیں تاہم اس وقت جلد انتخابات کی راہ میں رکاوٹ سابق صدر آصف علی زرداری ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آصف زرداری چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اقتدار میں رہے اور مشکل فیصلے بھی کرے جس سے اس کی ساکھ متاثر ہو جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی بغیر کسی سیاسی نقصان کے شریک اقتدار بھی رہے اور بعد میں آنے والے انتخابات میں اپنے لیے رعائیتں بھی حاصل کر سکے۔وہ سمجھتے ہیں کہ انتخابات کی صورت میں پیپلز پارٹی کو اندرون سندھ کے علاوہ کہیں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے دعوی کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے وفد نے لندن میں جا کر نواز شریف سے پنجاب میں اپنے دس رہنمائوں کے لیے پنجاب میں سیٹیں مانگی ہیں، جو اس بات کا اعتراف ہے کہ اب پنجاب سے اس جماعت نے ذہنی طور پر شکست تسلیم کر لی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق ان دو سیاسی جماعتوں اور دو سیاسی خاندانوں کے اس ملاپ سے نہ معیشت کا فائدہ ہے اور نہ سیاسی فائدہ۔ ان کے مطابق یہ سب دو خاندانوں کا ذاتی ایجنڈا ہے۔جب شاہ محمود قریشی سے ڈی چوک کے بجائے سرینگر ہائی وے کو احتجاج کیلئے مقام چننے سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس پر غوروخوض کیا گیا تھا مگر پھر یہ طے ہوا کہ ڈی چوک قدرے تنگ مقام ہے جبکہ ہمارا کرائوڈ زیادہ ہوگا اس وجہ سے سرینگر ہائی وے کو اس مقصد کے لیے چن لیا گیا۔ ان کے مطابق اب تحریک انصاف صرف سرینگر ہائی وے تک ہی اپنے کارکنان کو محدود رکھے گی۔گزشتہ روز عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں فون کال سننے سے متعلق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پرخاموشی اختیار کریں گے اورکوئی بات نہیں کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے عمران خان کے منع کرنے کے باجود کال سنی تھی اورکال پرہونے والی گفتگوسے عمران خان کو آگاہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا تو ان سے تعاون نہیں کیا گیا، ہمارا صرف صاف اور شفاف الیکشن کا ایجنڈا ہے۔ شاہ محمود نے دعویٰ کیا کہ وزیر داخلہ کے دھمکی آمیز بیانات سامنے آ رہے ہیں، کتنے لوگوں کو گرفتار کرسکتے ہیں، قوم نے فیصلہ کرلیا تو جیلیں کم پڑجائیں گی۔

ای پیپر دی نیشن