جے پور(این این آئی) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے پلوامہ واقعے پر ایک بار پھر مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 2019کے لوک سبھا انتخابات ہمارے فوجیوں کی لاشوں پر لڑے گئے اور اگر اس واقعے کی تحقیقات کی جاتی تو اس وقت کے وزیر داخلہ کو استعفیٰ دینا پڑتا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ستیہ پال ملک نے راجستھان میں ضلع الور کے علاقے بانسور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے واقعے کے فورا بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو حملے کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن انہوں نے مجھے خاموش رہنے کو کہا۔انہوں نے کہاکہ 2019کے لوک سبھا انتخابات ہمارے فوجیوں کی لاشوں پر لڑے گئے اور کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں۔ اگر انکوائری ہوتی تو اس وقت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو استعفی دینا پڑتا۔ بہت سے افسروں کو جیل جانا پڑتا اورایک بہت بڑا تنازعہ کھڑا ہوجاتا۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ جب 14فروری 2019کو پلوامہ کا واقعہ ہوا تو وزیر اعظم مودی جم کاربیٹ نیشنل پارک میں تصویریں کھچوارہے تھے۔جب وہ وہاں سے باہر آئے تو مجھے ان کا فون آیا۔ میں نے انہیں بتایا کہ ہمارے فوجی مارے گئے ہیں اور وہ ہماری غلطی سے مارے گئے ہیں ۔ لیکن انہوں نے مجھے خاموش رہنے کو کہا ۔ملک نے اڈانی معاملے پر بھی مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اڈانی نے صرف تین سال میں بہت زیادہ دولت بنائی ہے۔
پلوامہ واقعہ کی تحقیقات ہوتی تو وزیر داخلہ کو استعفیٰ دینا پڑتا: ستیا پال
May 23, 2023