اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران 9 مئی کو ہونے والے جلائو گھیرائو کے واقعات اور آرمی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ارکان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے، یہ عدالتیں نہ صرف پاکستان کے عدالتی نظام کا حصہ ہیں بلکہ عالمی عدالت انصاف سے توثیق شدہ اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی مکمل اہلیت رکھتی ہیں۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گرفتار ہونے والے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے خلاف بھی فوجی عدالت میں ہی مقدمہ چلایا گیا تھا اور ٹرائل سے قبل عالمی عدالت انصاف نے فوجی عدالتوں کا انتہائی باریک بینی سے مکمل جائزہ لینے کے بعد انہیں دنیا بھر میں رائج جدید نظام انصاف کے عین مطابق قرار دیا اور ملزمان کو انصاف فراہم کرنے کے لئے اہل قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق نو مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے ٹرائل کے لئے کوئی نئی فوجی عدالتیں قائم نہیں کی جا رہیں بلکہ آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کی صورت میں پہلے سے قائم فوجی عدالتیں ازخود کام کرتی ہیں اور ان عدالتوں میں ملزم کو اپیل کا مکمل حق فراہم کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ان عدالتوں میں ملزم کو اپیل کا حق حاصل نہیں بلکہ فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف اعلی عدلیہ میں نظر ثانی کی اپیل بھی دائر کی جا سکتی ہے۔