اسلام آباد+ مظفر آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کے عوام کے حقوق سے مسلسل روگردانی ایک غیرقانون قدم ہے، دوہرے معیار کی سفارت کاری یا بھارت ریاستی دہشت گردی کسی قیمت پر اس حقیقت کو دھندلا نہیں سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر کے نمائندوں نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے نمائندوں کے مقابلے میں زیادہ میچور اور سنجیدہ ہیں اور اس وقت یہاں کی اسمبلی ہماری اسمبلی سے بہتر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں کشمیر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کے لیے آیا ہوں، مسئلہ جموں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجندا ہے، کشمیریوں کے حقوق اور خواہشات کچلے گئے، آزاد جموں و کشمیر کے جس خطے میں ہم آج کھڑے ہیں اس کو خون کی قیمت میں آزاد کروایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں ریجن میں 1947 میں ہوئے مسلم کا قتل عام ہم نہیں بھولے، وہ اس تحریک کے اولین شہدا میں سے تھے، حیرت انگیز طور پر بھارت دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں و کشمیر ان کا غیرمتنازع علاقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ بھارتی حکومت نے مسئلہ جموں و کشمیر سلامتی کونسل لے کر گئی اور یہ مسئلہ حل طلب اور عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے اور اس کا طے ہے کہ اس کا حتمی حل اقوام متحدہ کی سربراہی میں ریاست آزاد اور شفاف رائے شماری کے ذریعے نکالے گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 70 سے زائد دہائیوں سے کشمیریوں کے بنیادی حق کو روندا جا رہا ہے، آج میں دنیا سے کہنا چاہتا ہوں کہ کیا ایک ملک کو اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فیصلوں اور اپنے وعدوں کو توڑے اور کھلم کھلا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادوں کے تحت کیے گئے وعدے اہم ہیں، بھارت کی جانب سے کشمیر کے عوام کے حقوق سے مسلسل روگردانی ایک غیرقانون قدم ہے، دوہرے معیار کی سفارت کاری یا بھارتی ریاستی دہشت گردی کسی قیمت پر اس حقیقت کو دھندلا نہیں سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے اور اس کے تحت کشمیر کو آزادی دینی ہوگی، آج کشمیر کھلی جیل ہے، جہاں کشمیر کے مسلمانوں کو خوف میں مبتلا کردیا گیا ہے، ہزاروں افراد کو مار دیا گیا، غائب کردیا گیا یا بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کی زمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے، ان کی جائیدادیں تباہ کی جارہی ہیں، ان کی ثقافت تبدیل کی جا رہی ہے، میڈیا پر قدغن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی قابض افواج کشمیری مسلمانوں پر تشدد، ماورائے قانون قتل میں ملوث ہیں اور بھارت کے کالے قانون قابض افواج کو مکمل استثنیٰ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ منظم ظلم نہ صرف عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ مذاق ہے، میں ان سے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں جو قواعد کی بنیاد پر بین الاقوامی آرڈر اور انسانی حقوق کے چمپیئن بنتے ہیں، وہ کیسے اس ظلم پر اپنی آنکھ بند کرسکتے ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ جو یورپ کے حوالے سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے بارے میں فعال ہوسکتا ہے وہ کشمیر کے حوالے سے انہی خلاف ورزیوں پر اندھا کیسے ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے مظفر آباد میں امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ بھارت جی 20 صدارت کا غلط استعمال کر کے یہ کانفرنس سرینگر میں کر رہا ہے۔ بھارت جی 20 کانفرنس کے انعقاد سے کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتا۔ بھارت دنیا کو باور کرانا چاہتا تھا کشمیر میں حالات ٹھیک ہو گئے ہیں لیکن ناکام رہا۔ ہم چاہتے ہیں کشمیری عوام اپنی قسمت کے فیصلے خود کریں۔ کشمیری عوام فیصلہ کریں گے ان کی سیاحت کا پھل نئی دلی کو ملنا چاہئے یا سرینگر کو۔ بھارت خود حالات میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے۔ سرینگر میں جی 20 اجلاس سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مزید اجاگر ہو گیا ہے۔ بھارت نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ کوئی عالمی قانون نہیں مانتا، وہ سلامتی کونسل کی قراردادیں نہیں مانتا‘ بھارت نے ہمیں اور کشمیری عوام کو مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔
بلاول