نریندرا مودی کے پیارے یوگی آدتیہ ناتھ کی مذہبی دہشت گردی، مسلمانوں پر کھلم کھلا حملے!!!!!

بھارت اس وقت دنیا میں امن کے لیے بڑا خطرہ ہے، بھارت میں نریندرا مودی کی حکومت مذہبی دہشت گردی کو فروغ دینے میں سب سے آگے ہے۔ ایک دن نریندرا کے یہی اقدامات ناصرف خطے بلکہ دنیا کو ایک ایسی جنگ میں دھکیلیں گے کہ پھر کسی کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔ یہ جو مالی مفادات کی وجہ سے بھارت کے خلاف نہیں بولتے ان کے پاس کچھ نہیں بچے گا، یہ جو بھارت کی مذہبی دہشت گردی پر آنکھیں اور کان بند رکھتے ہیں ان کے پاس بھی کچھ نہیں بچے گا۔ کیونکہ جس بے رحمی کے ساتھ نریندرا مودی اور ان کے متعصب ساتھی ماحول کو آلودہ کر رہے ہیں۔ یہ انسانوں کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بالخصوص وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد سے آج تک جو ظلم نریندرا مودی اور اس کے ظالم ساتھیوں نے کشمیر کے مسلمانوں پر کیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ویسے تو پانچ اگست دو ہزار انیس سے قبل بھی کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا تھا لیکن مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد جس طرح وادی کو زمین پر انسانوں کی سب سے بڑی جیل میں بدلا گیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ دنیا بھر کے مسلمانوں نے یہ دیکھا ہے، پڑھا ہے، سنا ہے کہ کشمیر میں مسلمانوں پر کتنا ظلم ہو رہا ہے لیکن کیا کسی نے عملی طور پر اس ظلم کو روکنے کے لیے کام کیا، کسی نے اپنی ذمہ داری نبھائی، کسی کو بہتے خون کا احساس ہوا، اس کے ساتھ ساتھ غزہ میں جس بے رحمی سے مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور ہم ایسے بیٹھے ہیں کہ جیسے کچھ نہیں ہوا ، کشمیر اور فلسطین والے مرتے ہیں، مرتے رہیں کچھ نہیں ہو گا، ہم بچے ہوئے ہیں اپنے آپ کو بچائیں اور وقت گذاریں لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔ یہ جو مذہب کی جنگ ہے اس میں مختلف مذاہب کے ماننے والے شدت پسند اکٹھے ہو کر مسلمانوں پر چڑھائی کریں گے ۔ اب اس مذہبی دہشت گردی کی ایک اور مثال سامنے آئی ہے۔ متعصب ہندوؤں کے سربراہ نریندرا مودی کے پیارے اترپردیش کے وزیر اعلٰی یوگی ادتیہ ناتھ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ دماغی مریض یوگی ادتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ اب یو پی کی سڑکوں پر کوئی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ کیا یہ بیان سن کر بھی ہمارا خون نہیں کھولا، کیا یہ بیان سن کر بھی ہماری غیرت کو جوش نہیں آیا ۔ ہم کس پستی میں ہیں، ہم کس تنزلی کا شکار ہیں، ہماری مذہبی سوچ اور احساس کہاں دب کر رہ گیا ہے۔ 
اس اہم ترین مذہبی معاملے پر بھارت میں انسانی حقوق کی وکالت کرنے والے وکلا کی تنظیم لاء اینڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف الیکشن کمیشن آف انڈیا میں مسلمانوں سے متعلق نفرت آمیز بیان پر شکایت درج کراتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مسلمانوں کے بارے بی جے پی کی جماعت کے وزیراعلیٰ کے نفرت آمیز اور فرقہ ورانہ فسادات کو اکسانے والے بیانات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیانات سے بھارت کے سیکولر ریاست ہونے کے تاثر اور ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ دنیا میں بھارت کی یہ ساکھ آئین نے بنائی ہے جس کی یوپی کے وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی نے کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کے یہ بیانات ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ، عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 اور تعزیرات ہند کے کئی سیکشنز کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں اس قسم کے بیانات نہ دینے کے لیے پابند کیا جائے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کو یاد رہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ’اب، کوئی بھی یوپی کی سڑکوں پر نماز پڑھنے کی ہمت نہیں کرتا ۔ مساجد نے اپنے مائیک ہٹا لیے ہیں۔ آئندہ پانچ برسوں میں لوگ مساجد کی اذانوں کو بھول جائیں گے۔"
میں اپنا یہ مقدمہ قائدین امت مسلمہ کے سامنے پیش کر رہا ہوں، میں اپنی بساط، حیثیت کے مطابق اپنا کام کر رہا ہوں، ویسے مجھے اس سے بڑھ کر کرنا چاہیے لیکن جہاں تک آج کی تاریخ میں ممکن ہے وہ کام میں نے کیا ہے۔ گوکہ اصل ذمہ داری کے سامنے اس کی حیثیت کی ذرے جیسی بھی نہیں ہے لیکن ہمیں جاگنے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں سکھوں کو بھی مسائل کا سامنا ہے، حالات تو اچھے عیسائیوں کے لیے بھی نہیں ہیں نہ دیگر مذاہب کے لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ آسانی سے زندگی گذار رہے ہیں۔ ہندوتوا کی سوچ سب کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ مودی خطے ہی نہیں دنیا میں آگ لگا رہا ہے۔ میں دنیا کے ان نام نہاد مہذب ممالک سے مخاطب نہیں ہوں۔ میں صرف اور صرف مسلم امہ سے مخاطب ہوں، میرا مقصد صرف امت مسلمہ کے سوئے ہوئے حکمرانوں کو جگانا ہے۔ میرامقصد مسلمانوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ سب نے یوم حشر اللہ کو جواب دینا ہے، کیا جواب دیں گے، کیسے اللہ کے حضور پیش ہوں گے، جب پوچھا جائے گا کہ کوئی حکمران مسلمانوں کی نماز پر پابندی لگا رہا تھا، مساجد سے مائیک ہٹانے کی باتیں کر رہا تھا اس وقت ہم کہاں سوئے ہوئے تھے۔ ہم کیا جواب دیں گے، ہمارے پاس کیا جواب ہو گا۔ یہ شان و شوکت، یہ مال و دولت کسی کام کی نہیں اگر ہم یہ تیاری نہیں کر سکے کہ اذان روکنے والے کے خلاف، مساجد بند کرنے کی دھمکی دینے والے کے خلاف کچھ نہیں کر سکے تو یہ مال و دولت، طاقت و قوت، شان و شوکت یہ سب دکھاوا ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ کاش کہ امت مسلمہ جاگ جائے ۔ کاش امت مسلمہ جاگ جائے۔
یوگی آدتیہ ناتھ یا آدتیہ یوگی ناتھ وہ جو کوئی بھی ہے ایک متعصب سوچ کا حامل ہے اور نریندرا مودی اس کا سربراہ ہے انہوں نے یہ دھمکی صرف بھارت کے مسلمانوں کو نہیں دی یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک پیغام ہے۔

ای پیپر دی نیشن