گھریلو، صنعتی صارفین کیلئے گیس مزید مہنگی ہو گی، سخت معاشی پالیسیاں جاری رہیں گی، حکومت نے آئی ایم ایف کو پلان دے دیا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔ پاکستان کی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن کو گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے تین پلان فراہم کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو دیے گئے پلان کے تحت گھریلو، کھاد، سی این جی اور سیمنٹ سیکٹر کے لیے گیس مزید مہنگی کیے جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف مشن کو گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے جو تین پلان دیے گئے ہیں ان کے تحت فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے بھی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجاویز زیر غور ہیں۔ اس کے علاوہ گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے ڈیویڈنڈ سکیم پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جبکہ وصولیوں، اصلاحات اور ٹیرف سے متعلق ڈیٹا آئی ایم ایف کو بروقت شئیر کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف مشن سے گیس سیکٹر کے لیے ٹیرف، گردشی قرض اور ریفارمز پر مزید مذاکرات ہوں گے۔ آئی ایم ایف سے شیئر پلان میں اگست سے گیس نرخوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے بل 100 سے 400 روپے تک بڑھانے کی تجویز ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف سے شیئر پلان کے مطابق تندوروں کے لیے گیس نرخوں میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے بجٹ 2024-25 میں سخت معاشی پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ سرپلس سے متعلق صوبوں سے تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ مالی سال کے لیے پرائمری سرپلس جی ڈی پی کے ایک فیصد کا پلان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوگا۔ وفاقی بجٹ کی تیاری پر پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفاقی بجٹ کے لیے اپنی سفارشات پیش کر رہا ہے، حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔ ادھر بجلی صارفین پر 310 ارب روپے سے زائدکا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کر لی گئیں۔ نیپرا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی درخواست پر آج سماعت کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 5 روپے فی یونٹ تک اضافے کا خدشہ ہے۔ سی پی پی اے نے نئے مالی سال کے لیے پاور پرچیز پرائس کے تعین کی درخواست کی ہے۔ سی پی پی اے نے درخواست میں پاور پرچیز پرائس کے7 منظرنامے پیش کیے ہیں، پاور پرچیز پرائس کے لیے 25 روپے 3 پیسے سے27 روپے 11 پیسے فی یونٹ کا تخمینہ ہے۔ منظوری کے بعد پاور پرچیز پرائس کا بوجھ 35 کھرب 80 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن