لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں چوہدری پرویز الہی کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مبینہ طور پر پنجاب اسمبلی میں مختلف عہدوں پر بھرتیوں کی انکوائری کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی۔ پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے اس کمیٹی کی صدارت کی جب امیدواروں کے نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ پرویز الٰہی کے وکیل کے مطابق پراسیکیوشن کی جانب سے پرویز الٰہی سے 41 لاکھ روپے کی ریکوری کا کوئی جواز نہیں، وکیل کے مطابق ایف آئی آر میں مذکورہ رقم درج نہیں لہذا پراسیکیوشن کو رقم برآمدگی کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا ہے۔ وکیل کے مطابق ایف آئی آر میں بھی اس میٹنگ میں جعل سازی کا ذکر ہے جو اگست 2021 میں ہوئی جبکہ بھرتی ہونے والے امیدواروں کے نتائج جولائی میں ہی اوپن ٹیسٹنگ سروس کی ویب سائٹ پر جاری کر دیے گئے تھے۔ پرویز الٰہی کے وکیل کے مطابق اس بنا پر اگست میں جعل سازی ناممکن ہے۔ سرکاری وکیل نے ملزم کو زیر حراست رکھنے کے لیے پرویز الٰہی، محمد خان بھٹی سے مبینہ ریکوری کو بنیاد بنایا۔ سرکاری وکیل اس سوال کا جواب دینے میں ناکام رہے، اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا کہ مبینہ جعل سازی سے کئی دن قبل او ٹی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر رزلٹ جاری کر دیا تھا، سرکاری وکیل یہ بتانے سے بھی قاصر رہے کہ ایف آئی آر وقوعے کے دو سال بعد کیوں کاٹی گئی؟۔
پرویزالٰہی کیخلاف مبینہ طور پر بھرتیوں کی انکوائری کے بعد ایف آئی آر کاٹی گئی، تحریری فیصلہ
May 23, 2024