آئینہ بولتا ہے 


پس آئینہ ………خالدہ نازش 
کل صبح جب میں آئینے کے سامنے کھڑی ہوئی تو وہ مجھ پر نئے نئے انکشافات کرنے لگا ، اور میرے چہرے کے خدوخال بدل کر ایک نئی شکل وصورت دکھانے لگا ۔ ایک لمحے کے لئے تو میں نے خود کو پہچاننے سے انکار کر دیا ، میں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا کہ یہ کوئی اور ہے میں نہیں ہو سکتی پھر سر جھٹکا اور آئینے کی طرف غور سے دیکھا کہ یہ وہی آئینہ ہے جس کا اور میرا بہت پرانا ساتھ ہے ، بلکہ جب سے میں نے ہوش سنبھالی ہے میں اسے اور یہ مجھے برداشت کر رہا ہے ، پھر آج اس کے ساتھ کیا انہونی ہو گئی ہے کہ اس کے تیور بدلے ہوئے ہیں ۔ مجھے تو آج تک اس کی وفا پر کبھی شک نہیں ہوا تھا کیونکہ ہم دونوں ایک دوسرے کے راز داہ اور سکھ دکھ کے ساتھی بھی رہے ہیں ۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو اپنی اپنی روداد سنا کر ایک دوسرے کے گلے لگ کر گھنٹوں روئے بھی ہیں ، اس لئے میں اس سے ایسے سلوک کی کبھی توقع نہیں کر سکتی تھی - مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کل تک میری جو شکل دکھاتا رہا ہے وہ دھوکا تھا یا جو آج دکھا رہا ہے یہ دھوکا ہے خیر ، میں نے بہت حوصلہ کر کے خود کو اس نئی شکل وصورت کے ساتھ قبول کرنے کی جرآت کی ، لیکن یہ جبری قبولیت تھی اور مجھے یقین تھا کہ جلد یہ اپنے اس سلوک پر شرمندہ ہو کر ضرور مجھ سے معافی مانگ لے گا ، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا اگلے دن جب میں اس کے سامنے آئی تو مجھ پر منہ چڑھانے لگا اور مجھے میرے چہرے کے نئے نئے اینگل دکھانے لگا میں گھبرا کر فوراً پیچھے ہٹ گئی اور اس سے نظریں چرانا شروع کر دیں اور اس کے سامنے سے جھک کر دبے پاؤں گزرنے لگی تاکہ وہ مجھے دیکھ نہ سکے ، مگر جونہی اس کی نظر مجھ پر پڑی اونچی آواز میں شعر پڑھنے لگا 
عیب ہر شخص میں جو ڈھونڈ رہے تھے انجم ،
 آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گے ۔اس کے ایسے رویے پر دل برداشتہ ہو کر میں نے اس سے کہا لگتا ہے تمہیں مجھ سے اکتاہٹ ہو گئی ہے اور اب ایسا سلوک کر کے مجھ سے جان چھڑانا چاہتے ہو یا پھر تم کسی کے بہکاوے میں آ گے ہو کیونکہ میرے سو دشمن بھی ہیں جو مجھ سے حسد کرتے ہیں اور اگر تم ان کے کہنے پر میری شکل کو بگاڑ کر دکھا رہے ہو تو وہ میں نہیں ہوں ، مگر اس کے جواب نے مجھے چونکا دیا اس نے کہا ان دو دنوں میں ہی تو میرا اصلی روپ اس کے سامنے آیا ہے اب مجھے ایسی طاقت مل گئی ہے کہ میں اپنے سامنے کھڑے ہونے والے کے اندر کے انسان کو دیکھ سکتا ہوں اور جو کوئی بھی مجھ میں اپنے اندر کے انسان کو دیکھے گا اسے مجھ سے نفرت ہو جائے گی کیونکہ کہ ہم سب انسانوں نے اپنے چہروں پر نقلی خوبصورتی کا ماسک چڑھایا ہوا ہے ، جبکہ ہمارے اندر کا انسان بہت ڈراؤنا ہے ، اسں نے کہا کہ میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ ہم آئینے بھی کتنے بے بس ہیں کہ بڑے بڑے بددیانت، رشوت خور ، بخیل ، منافق ،کرپٹ ، قاتل ہمارے سامنے آ کر کھڑے ہوتے ہیں اور ہم انہیں ان کی اصلیت نہیں دکھا سکتے اور سب اچھا ہے کی سند دے دیتے ہیں ۔ کیسی کیسی صورتیں اپنے چہروں پر بھاری میک اپ تھاپ کر ہمارے سامنے کھڑی ہو کر میری پیاری پیاری صورت کو کسی کی نظر نہ لگے چشمِ بدور گنگناتی ہیں اور ہم انہیں اس میک اپ کے اندر چھپی ہوئی شکل نہیں دکھا سکتے ۔ اس نے کہا کہ مجھے بتاتے ہوئے بھی شرم آتی ہے کہ ہمارے سامنے کیسے کیسے کھیل تماشے چل رہے ہوتے ہیں ۔ میں یہ سب دیکھ کر اندر ہی اندر کڑتا تھا اور اللّہ تعالیٰ سے دعا کرتا تھا کہ مجھے انسان کی اصلیت کو دکھانے کی طاقت دے دے اللّہ نے میری دعا سن لی اور اب میری دعا ہے کہ وہ سب آئینوں کو یہ طاقت دے دے تاکہ ہم سب مجرموں کو ان کی اصلیت سے بے نقاب کر سکیں اور جب تک وہ اپنے اندر کے انسان کو اچھا نہ بنا لیں اپنے بھیانک چہروں کو لے کر ہمارے سامنے کھڑے ہونے کی جرآت نہ کر سکیں ۔ اس نے کہا ، چونکہ میں انسانی فطرت کو جانتا ہوں اس لئے مجھے اس بات کا خدشہ ہے کہ اپنے اندر کے انسان کو اچھا بنانے کی بجائے مجھ میں اپنی ڈراؤنی شکل دیکھنے کے بعد ہر انسان مجھ پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرے گا ، اور چونکہ پاکستان کے لوگوں میں یہ روایت مشہور ہے کہ گھر میں آئینے کا ٹوٹنا ایک نیک شگون ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ انسان پر آنے والی بلا آئینے پر آ گئی ہے اس بہانے کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرے گا ۔ اس کی یہ بات سن کر مجھے لگا کہ وہ میرے اندر کے ادارے کو بھانپ گیا ہے ۔ 
کیونکہ میں نے بھی کچھ ایسا ہی سوچ لیا تھا ۔

ای پیپر دی نیشن