پاکستان کو اپنے نئے بیل آؤٹ پروگرام کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے (ایس ایل اے) تک پہنچنے کے لیے آئندہ 40 روز کے اندر پارلیمانی منظوریوں اور قانون سازی کے ذریعے پیشگی اقدامات کا ایک سیٹ مکمل کرنا ہوگا۔انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام اور ناتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف کے عملے کے مشن نے معیشت کے تقریباً تمام اہم شعبوں بشمول بجلی اور گیس کے شعبوں میں اہم اصلاحات، سرکاری اداروں، پنشن، ریونیو کو فعال کرنے پر زور دیا ہے۔ایک عہدیدار نے مزید بتایا کہ ”آئی ایم ایف غیرمتوقع سیاسی ماحول کے پیش نظراصلاحات اور پالیسی اقدامات کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری چاہتا ہے“۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مشن اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کیے بغیر جمعہ کو روانہ ہو جائے گا۔ایک عہدیدار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’بجٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد معمولی امور کے لیے آن لائن مشاورت کافی ہوگی اور اس کے لیے فالو اپ مشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔‘‘عہدیدار نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی پیش کش 7 جون کو تقریباً حتمی ہے، کیونکہ عیدالاضحی کی تعطیلات پارلیمانی بحث کے لیے بہت سخت شیڈول چھوڑیں گی۔