میکسیکو میں شدید گرمی کے باعث ہاؤلر نسل سے تعلق رکھنے والے بندروں کی بڑی تعداد مر کر درختوں سے اس طرح گرنے لگی جس طرح پکے ہوئے سیب درختوں سے گرتے ہیں۔اپنی جاندار آواز کی وجہ سے مشہور ہاؤلر بندر جنوبی اور وسطی امریکا کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق میکسیکو ان دنوں شدید گرمی کی لیپٹ میں ہے جہاں درجہ حرارت 45 سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا جا رہا ہے، رواں برس میکسیکو میں کم بارشوں کے باعث، جھیلیں، ندی نالے اور ڈیم سوکھ رہے ہیں اور حکام فائر فائٹرز اور اسپتالوں کو ٹرکوں میں پانی فراہم کرنے پر مجبور ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق میکسیکو کی ریاست ٹباسکو کی ساحلی پٹی کے قریب جنگلات میں 83 بندر شدید گرمی کے باعث مر چکے ہیں جبکہ 5 کو مقامی افراد نے قریبی ویٹرنری سینٹرز منتقل کیا جہاں ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔اس حوالے سے ڈاکٹر سرگیو وینزویلا نے بتایا کہ بندروں کو بخار اور پانی کی کمی کے ساتھ انتہائی بری حالت میں لایا گیا، بندروں کو دل کا دورہ پڑا تھا۔انہوں نے بتایا کہ بندروں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی اور اب اب کی حالت قدرے بہتر ہے اور بندروں نے دوبارہ سے غصہ دکھانا اور کاٹنا شروع کر دیا ہے۔بائیو لوجسٹ گلبرٹو پوزو کا کہنا ہے کہ اب تک 83 بندروں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے، زیادہ تر بندروں کو گرمی کے باعث پانی کی کمی شکایات رہیں اور کئی میٹر بلندی سے گرنے کی وجہ سے بھی بندروں کو نقصان پہنچا جس سے ان کی موت واقع ہوئیں۔ان کا کہنا تھا بندروں کی ہلاکت ہمیں ایکو سسٹم کے بارے میں بہت کچھ بتا رہی ہے اور یہ بھی بتا رہی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کیسے رونما ہو رہی ہے۔میکسیکو میں رواں برس مارچ سے پڑنے والی ہیٹ ویو کی لہر میں اب تک 26 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں جبکہ رضا کاروں اور ویٹرنری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو کی لہر کے دوران اب تک سینکڑوں ہاؤلر بندر مر چکے ہیں۔
میکسیکو میں شدید گرمی سے مرے ہوئے بندر درختوں سے گرنے لگے
May 23, 2024 | 13:24