تارےخ ساز لمحات اور عظےم فےصلے

سرکاری ملازمےن حکومت کے زرخرےد نہ بنےں۔ آئےن کی پاسداری کرےں۔غےر قانونی حکم نہ مانےں۔ تقرر‘ تبادلہ‘ ترقی قانون کےمطابق ہونی چاہےے۔ ضروری وجوہات کے بغےر افسران کو ”او اےس ڈی“ نہےں بناےا جا سکتا۔
 ”سپرےم کورٹ“ نے اےک از خود نوٹس کےس مےں سرکاری ملازمےن کو حا صل آئےنی و قانونی تحفظ کے حوالے سے فےصلہ جاری کر دےا۔ اسکے ساتھ ہی عزت مآب ”چےف جسٹس افتحار احمد چوہدری“ ( جو کہ افتحار پاکستان ہےں) نے سرکاری افسران سے خطاب کرتے ہوئے فرماےا کہ تمام انتظامی اور قانون ساز ادارے”سپرےم کورٹ“ کی ہداےات پر عمل کرےں۔ نےز سول ملازمےن کا کسی بھی سےاسی جماعت ےا رہنما کی مخالفت ےا حماےت کرنے مےں کوئی کردار نہےں ہونا چاہےے۔ ”بےورکرےسی“ کے حوالے سے ”اعلیٰ عدلےہ‘ کا ےہ اےک مثالی فےصلہ ہے۔ ےہ فےصلہ چند ماہ بعد ہونےوالے عام الےکشن مےں بہت مثبت اثرات مرتب کرےگا۔ اس فےصلہ نے جہاں سرکاری ملازمےن کو ”جاگےرداری طرز“ کے غےر قانونی اقدامات سے تخفظ فراہم کےا ہے وہاں آئےندہ کیلئے ےہ راہ بھی متعےن کر دی ہے کہ اب کوئی بھی حکومت ۔فرد ےا سرکاری ملازم سےاسی دباﺅ ،مالی ترغےب ےا دھمکی کا متحمل نہےں ہو سکتا۔ اس فےصلے کے مثبت اثرات مستقبل مےں ہمارے قومی و صوبائی منظر نامے مےں نماےاں تبدےلےوں کے ساتھ نظر آئےنگے۔۔ سرکاری ملازمےن کے تقرر‘ تبادلہ‘ ترقی جےسے معاملات کو ہر حکومت نے ہمےشہ سے ” اےک لےور “ کے طور پر استعمال کےا۔ جس کا نتےجہ ”بےڈ گورننس“ کی صورت سامنے ہے۔ کےونکہ ہماری بےوروکرےسی کو سےاسی اثر و رسوخ ‘ انتظامی امور مےں بے جا مداخلت نے ”رےاست“ کی بجائے ”سےاسی گروہوں“ کا گروپ بنا دےا تھا ۔فےصلے کے مطابق ملازمےن کے لےے من وعن اتباع کا حق صرف آئےن اور قانون کے لےے ہے۔ فرائض سے رو گردانی پر سزا کا اختےار عدالت کو ہے۔ عدالت نے ”افسران ِ بالا کے غےر قانونی اور قواعد و ضوابط کے منافی احکام کو ماننے سے افسران کو آزاد کر دےا۔پاکستان اےک ” تارےخ ساز عہد“ مےں داخل ہو رہا ہے۔ کےا کبھی کسی نے اُن اقدامات اور ”عظےم فےصلوں“ کا تصور کےا تھا جو ہم پچھلے کچھ عرصہ سے دےکھ رہے ہےں۔اےک”نئے پاکستان “ کی بنےاد رکھی جا رہی ہے۔ ”مشرف دور کے بعد“ اےک اور جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔ اےک آزاد ۔بااختےار عدلےہ کے بعد ہم اےک خود مختار ۔طاقتور الےکشن کمےشن کی طرف بڑھ رہے ہےں۔ انتخابی عمل مےں عدلےہ کی شمولےت کو سپرےم کورٹ کی منظوری کے بعد ”وزےر اعظم “ نے الےکشن کمےشن کو فری ہےنڈ دےدےا ۔ 65 سالہ بد انتظامی ۔مالی کرپشن ۔سےاسی تماشوں ۔نا اہلی کے گٹھ جوڑ مےں سوراخ ہو نا شروع ہو چکے ہےں۔ کرپشن کے پہاڑ سرک رہے ہےں۔ سٹےل ملز ”رےکوڈک کےس “۔ ”لا پتہ افراد بابت فےصلہ “ ” کرائے کے بجلی گھر بابت عظےم فےصلہ ” کراچی بدامنی کےس“ بلوچستان کی صورتحال پر از خود نوٹس ۔ طاقتور افراد اور اداروں کے متعلق اچھے فےصلے ہماری آئےندہ کی اےک نئی تارےخ رقم کرےنگے۔ انھی فےصلوں کی بنےاد پر اگلے پانچ سال کا پروگرام مرتب ہوگا جو کہ یقیناً نئی حکومت کے ےے آسانےاں فراہم کرے گا۔
وزےر اعظم کی عدالت مےں حاضر ی پھر نا اہلی ۔حکومت کا معزز عدلےہ کے فےصلہ پر صاد کرنا۔ آرمی کے متعلق فےصلے ”پاک آرمی“ کا حوصلہ افزاءروےہ اور دانشمند انہ ردعمل ۔موجودہ وزےر اعظم کے فہم و فراست پر مبنی بےانات اےک پُر امن اور خوشحال پاکستانی قوم کی بنےاد رکھ رہے ہےں۔”سی ۔اےن۔جی“ کی قےمتوں مےں رےکارڈ کمی نے جہاں عوام کو حقےقتاً رےلےف دےا وہاں ”منافع خور“ کے پےٹ مےں بھی پہلی مرتبہ اتنا بڑا سوراخ ہوا۔ چند ماہ بعد ہو نے والے عام انتخابات کو شفاف رکھنے کے ضمن مےں خود حکومت بھی خاصی پُر عزم ہے۔ عام انتخابات ”بطور اےک قوم“ ہمارے سےاسی ارتقاءمےں اےک اہم موڑ ثابت ہو نگے۔ےہ امر باعث طمانےت ہے کہ برسوں کے دکھ جھیلنے اورذلت سمےٹنے کے بعد ہم اےک متوازن ۔باعمل قوم ۔معاشرے کی بنےاد ےں بھرنے کا عمل شروع کر چکے ہےں۔پچھلے کچھ عرصہ مےں رونما ہونے والے اقدامات ۔واقعات کا سہرا بجا طور پر اےک جمہوری حکومت کی برداشت محب وطن ”سپہ سالار“ جنرل کےانی“ اور سب سے برھ کر ”افتخار ِ پاکستان“ چےف جسٹس محمدافتخار چوہدری اور اعلیٰ عدلےہ کے ”معزز جج صاحبان“ کو جاتا ہے۔ہمےں چاہےے کہ اس فضا ءکو مزےد خوش گوار بنانے کےلئے مل جل کر کام کرئے اور اکھٹے بےٹھ کر پاکستان کو درپےش سگےن مسائل کو حل کر نے کی تدابےر سوچےں اور پھر اےک قوم کی صورت بن کر ان مسائل کع حل کرنے کی جت جائےں۔

ای پیپر دی نیشن