جمعة المبارک ‘ 8 محرم الحرام ‘ 1434ھ 23 نومبر2012 ئ


 میں روزانہ چیف جسٹس ہاﺅس کو سلام کرکے نکلتا ہوں: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی
 الٹے ہاتھ سے یا سیدھے سے ، اورذرا یہ بھی واضح کر دیتے کہ سلام آپ خود کرتے ہیں یا کوئی کرواتا ہے۔اگر یہی سلام آپ ”لو لیٹر“ لکھ کر کرتے توکتنا ہی اچھا ہوتا، وقت وقت کی بات ہوتی ہے کبھی رحمن ملک یوسف رضا گیلانی کا دیدار کرنے کیلئے وزیراعظم ہاﺅس میں گھنٹوں انتظارکرتے تھے لیکن آج وزیر داخلہ پر قسمت کی دیوی ایسے مہربان ہوئی کہ گیلانی خود چل کر ان کے پاس حاضر ہو گئے رحمن ملک نے کہا ہوگا....ع
انہی پتھروں پہ چل کے اگر آسکو تو آﺅ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
 سندھ ہاﺅس میں ” ویلے “ بیٹھ کر تنگ ہوجاتے ہونگے اب سیاسی دکان بھی بند ہوگئی ہے انہیں چاہئے کہ مال غنیمت میں ملی ” ٹائیوں اور کوٹوں“ کی دکان ہی بنا لیںکاروبار بھی خوب چمکے گا اور دن بھی گزرجائیگا شاید وہ یہی مشورہ رحمن ملک سے کرنے آئے ہوں کہ دونوںملکر یہی کام کریں کیونکہ وزیر داخلہ کے پاس بھی نئے نئے ڈیزائن کے کوٹ اور ٹائیاں ہیں،باالفرض اگر شام تک کوئی گاہک نہ ملے تو دو سکھوں کی نقالی کر لینا تاکہ دل تو لگا رہے ۔ دو سکھ دوستوں کو کاروبار کرنیکا شوق ہو ادونوں نے جمع پونجی اکٹھی کرکے دو سو روپے کی خطائیاں خریدیں اور اپنے اپنے ” چھابے “ لگا کر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئے جب شام تک کوئی گاہک نہ آیا تو ایک سردار جی نے ایک روپے کی دوسرے ساتھی سے خطائیاں خرید کر کھائیں اوردوسرے نے وہی ایک روپیہ دیکرپہلے سے خطائیاں خریدیں،شام تک دونوں سردار یہی کرتے رہے اور آخر کار ایک روپے سے ایک دوسرے کی ”چھابے “ خرید کر فارغ ہوگئے توجناب سکیورٹی کے خطرے کے باعث اگر خریدار نہ بھی آئیں تو آپس میں ہی ”لے دے“ کر دل کو بہلا لینا۔
٭....٭....٭....٭
 حریت رہنماﺅں سے مذاکرات پر تیار ہوں،کشمیر سے فوج نہیں نکالیں گے:بھارتی وزیر داخلہ۔
 بھارت جب تک کشمیر سے فوج نہیں نکالتا ،تب تلک کسی قسم کے مذاکرات کی ضرورت نہیں کیونکہ بھارتی درندوں کے کشمیر میں ہوتے ہوئے مذاکرات محض ” مذاق رات“ ہی ہونگے۔ حریت رہنماﺅں کے پاس آپ جس بھی انداز میں جائیں وہ خونخوار بھیڑئیے کواسکے ہر قدم سے جان جائیں گے، بھارتیوں کیلئے تو کشمیر سونے کی چڑیا ہے وہ قیمتی لکڑی کاٹ کر اپنے گھر کو آباد کر رہا ہے،بھارتی کیسے کند ذہن اور کم عقل ہیں بھلا کسی کے جذبات و احساسات کو بھی قید کیاجاسکتا ہے،کشمیریوںکی آزادی تو ایسا جاد و ہے جو سر چڑھ کر بولتا ہے ،بھارتی اس وقت سے ڈریں جب کشمیریوں کی نوجوان نسل اپنے حقوق کیلئے ہاتھوں میں اینٹوں کے بجائے اسلحہ تھامے گی، جب شیر کا بچہ دانت نکال لیتا ہے تو پھر اسے شکار دکھانے کی ضرورت نہیں ہوتی کشمیری بچوں نے جب آزادی کا نعرہ لگادیا تو پھر ہندو ” دھوتیاں“ چھوڑ کر بھاگ جائیں گے، حبس و قید کے دن ختم اور خوشگوار صبح کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔آزادی کی تحریکیں اپنی منزل کو چھونے لگی ہیں بس کشمیری بھائی تھوڑا صبر کریں انشاءاللہ فتح قدم ضرور چومے گی،ظلم کی رات جتنی لمبی ہو آخر صبح توہونی ہوتی ہے۔
٭....٭....٭....٭
 پیٹریاس کی شریک حیات کا راہیں جدا کرنے پر غور....
 پیار بھرے خوابوںکی مالا پَل میں ٹوٹ گئی
کس منزل پہ آکے مُجھ سے قسمت روٹھ گئی
 آخر یہی ہونا تھا کیونکہ ایک ساتھ دو کشیوں میں سوار ہونے والا منزل پہ نہیں پہنچتا،پیٹر یاس کی بیوی کو چاہئے کہ اپنے خاوند پر دھوکہ دہی کا کیس بھی لگے ہاتھوں کردے کیونکہ امریکہ میں تواسے انصاف مل ہی جائیگا،کیلی نے پیٹریاس کا ہر ایک چراغِ تمنا ایسے ہی بُجھایا ہے۔اب وہ ہاتھ تو ملتے ہی رہ جائیں گے۔ عشق بڑا ظالم ہوتا ہے یہ ذات پات اور عہدے کا لحاظ رکھے بغیر سیلاب کی طرح سب کچھ بہا کر لیجاتا ہے،عشق نے پیٹریاس کی نہ صرف نوکری چھینی بلکہ اب تو اسکا چمن بھی لُٹ گیا ہے،لِٹ سے لِٹ اور جام سے جام جب ملتے ہیں تو فاصلے اور دوریاں خود بخود مٹ جاتی ہیں قدرت کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اوراس کا کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا،ایک وقت تھا کہ پیٹریاس کے گرد جگنوﺅں کا ہالہ بنا ہوتا تھا لیکن آج وہ تنہائی میں نہ جانے کیا سوچ رہے ہونگے۔
٭....٭....٭....٭
اٹلی: دنیا کا معمر ترین خاندان‘ بہن بھائیوں کی مجموعی عمر ایک ہزار سال۔
یہ کوئی سابقہ امم کی باقیات تو نہیں کیونکہ قوم نوح میں اس قدر لمبی عمریں ہوا کرتی تھیں۔ اس قوم کا 60 ستر سال کا آدمی تو بچہ ہوتا تھا اس لئے اصحاب رسول نے آپ سے کہا کہ ہماری عمریں کم ہیں تو باقی امتوں کے لوگ نیکیوں میں ہم سے سبقت لے جائیں گے۔ تو پھر لیلة القدر جیسی متبرک راتیں آئیں۔
بہرحال اس خاندان کا کھوج لگانا چاہیے شاید کہیں بھولے بسرے پہلی امتوں کے یہ لوگ ابھی تک موجود نہ ہوں۔ انہوں نے کہیں آب حیات تو نہیں پی رکھا کہ لمبی عمر پالی۔ بہرحال یہ بھی قدرت کا کرشمہ ہے۔ 12 بہن بھائیوں پر مشتمل یہ چھوٹا سا کنبہ ہے‘ چلیں خوش تو ہونگے کہ ہم نے لمبی عمر پائی۔ دس ہزار سال جی لیں‘ آخر موت تو ہے۔ لمبی زندگی کے دکھ بھی لمبے ہی ہوتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن