واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) ایبٹ آباد میں کمانڈو آپریشن کے بعد امریکی فوجی افسروں کی جانب سے بھیجی جانیوالی ای میلز میں انکشاف کیاگیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی لاش کو سمندربرد کرنے سے پہلے مذہبی رسومات کی مکمل پاسداری کی گئی۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے بتایا آپریشن کے دوسرے روز ایڈمرل چارلس کویٹی کی جانب سے ایڈمرل مائیک مولن اور جنرل جیمز میٹنر کو بھیجی جانیوالی ایک ای میل منظرعام پر آئی ہے جس میں ایڈمرل چارلس نے ساتھی افسروں کو آگاہ کیا ہے کہ اسامہ کی لاش مکمل مذہبی رسومات کے ساتھ سمندر برد کی گئی ہے ای میل کے مطابق اسامہ کی میت باقاعدہ کفن میںلپیٹ کر ایک بیگ میں بند کی گئی اور سمندر برد کرنے سے قبل ایک فوجی افسر نے باضابطہ طور پر مذہبی کلمات بھی ا دا کئے۔ اظہار رائے آزادی ایکٹ کے تحت امریکی خبررساں ادارے اے ایس کو موصول شدہ ای میلز میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس کارل ولسن کے کسی بھی فوجی اہلکار نے اسامہ بن لادن کی نعش کو سمندر برد کرتے نہیں دیکھا۔ القاعدہ رہنما کی موت کے حوالے سے سرکاری اطلاعات کا منظر عام پر آنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق القاعدہ رہنما کی میت کو سمندر برد کرنے کو انتہائی خفیہ رکھا گیا اور جس بحری بیڑے سے القاعدہ رہنما کی میت سمندر برد کی گئی وہاں موجود کسی بھی فوجی اہلکار کو اس کا علم نہیں تھا۔ پینٹاگون نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں بن لادن کا کوئی ڈیتھ سرٹیفکیٹ مل سکا اور نہ ہی پوسٹ مارٹم رپورٹ یا ڈی این اے رزلٹ مل سکے۔ 2مئی کو سینئر نیوی آفیسر کی جانب سے خفیہ ای میل میں بتایا گیا امریکی بحری بیڑے کے چند افسروں پر مشتمل مختصر گروپ بن لادن کی میت کو سمندر برد کرنے سے آگاہ تھے۔
”اسامہ کی میت کفن میں لپیٹ کر سمندر برد کی، فوجی افسر نے مذہبی کلمات ادا کئے“
Nov 23, 2012