ہر تعزئیے کو پچاس سے ساٹھ افراد لوہے کے پائپوں اور بانسوں کی مدد سے اُٹھاتے ہیں، یہ تمام تعزیے دیار کی لکڑی سے بنائے گئے ہیں جن پر ہر سال سنہری رنگ کیا جاتا ہے، ان تعزیوں میں سب سے پہلے چاند تارے، پھر پالکی اور سائبان اور اسی طرح منزل بہ منزل رسیوں کی مدد سے جوڑ کر تخت پر رکھا جاتا ہے، چنیوٹ کے کاریگروں نے سب سے پہلا تعزیہ اٹھارہ سو ستاون میں بنایا تھا جبکہ لکڑی سے بنے یہ تعزیئے اندرون ملک سمیت بیرون ملک میں بھی یکساں مقبول ہیں،
چنیوٹ شہر کے کاریگروں نے لکڑی کے سو من وزنی اور چالیس فٹ بلند تعزیئے بنائے ہیں
Nov 23, 2012 | 16:37