اسلام آباد (وقائع نگار) پولیس نے خضدار سے مبینہ طور پر اغوا ہونیوالی دوشیزہ کو بازیاب کرا کے عدالت عظمیٰ میں پیش کر دیا۔ سپریم کورٹ نے دوشیزہ کو اسلام آباد میں سکیورٹی مہیا کرنے اور بچہ اس کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 25نومبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ پولیس ملزموں کو بچا رہی ہے، اگر سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں تو ملزم جیل میں ہوں گے۔ خضدار بلوچستان سے اغواء ہونیوالی محمودہ نامی دوشیزہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے کی۔ ڈی پی او خضدار سید اشفاق شاہ مغویہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ لڑکی کو افغانستان سے بازیاب کرا کر لایا گیا ہے لیکن ملزمان گرفتار نہیں ہو سکے۔ اس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں اور یہ لڑکی بھی آپ کے کہنے پر جھوٹ بول رہی ہے۔ عدالت کسی کے ساتھ زیادتی نہیںہونے دے گی۔ عدالتی استفسار پر بازیاب ہونیوالی محمودہ نے بتایاکہ تین ماہ خضدار میں رہنے کے بعد وہ چمن کے راستے افغانستان چلے گئے تھے۔ اس نے بتایا کہ اس کا ایک بچہ بھی ہے جو اس کے شوہر کے پاس ہی ہے۔ اس پر عدالت نے ڈی پی او کو بچہ فوری طور پر ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ پولیس ملزمان کو بچا رہی ہے اگر وہ سنجیدگی سے کام کرے توملزمان جیل میں ہوں گے۔
خضدار سے اغوا ہونے والی لڑکی بازیاب، سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا
Nov 23, 2013