اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ ڈی سی او نے کمیٹی کو بتایا کہ سانحہ راولپنڈی کی اطلاع ملتے ہی راجا بازار پہنچا، شدید پتھرائو جاری تھا۔ موقع پر دو سے ڈھائی بجے تک پہنچ گیا۔ سی پی او میرے سامنے راجا بازار پہنچے۔ سی پی او نے ڈیوٹی افسروں کے بارے میں پوچھا تو سب غائب تھے۔ سی پی او کے ساتھ آگے جانا چاہا تو لوگوں نے ہمارے اہلکاروں پر تشدد کیا۔ ہم واپس آئے تو پتہ چلا کہ ایس ایس پی اور تینوں ایس پیز چھپے ہوئے تھے۔ ہنگامی صورتحال میں طے تھا کہ ایس پی ٹریفک حسیب شاہ اہل تشیع کو کنٹرول کریں گے۔ اہل سنت کے لوگوں کو ایس پی سی آئی اے چودھری حنیف کو کنٹرول کرنا تھا، مگر طے شدہ باتوں پر عمل نہیں کیا گیا۔ دونوں افسر موقع سے غائب تھے۔ ڈی سی او نے کہا کہ واقعہ کے روز سوا 2 بجے پہنچا۔ ڈیوٹی پر موجود تمام ایس پیز غائب تھے۔ سی پی او راولپنڈی بھی میرے ساتھ تھے۔ لوگ مشتعل تھے لوگوں نے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کا نشانہ بننے کے بعد میں آر سی پی او وہاں سے نکل گئے۔ ایس پیز کے مطابق وہ دکان کا شٹر بند کرکے اندر بیٹھے ہوئے تھے۔ ڈی سی او راولپنڈی ساجد ظفر ڈال نے کہا ہے کہ سانحہ راجہ بازار کے موقع پر مجھے برچھیاں مار کر زخمی کیا گیا۔ چہ جائیکہ پولیس حکام میری مدد کرتے وہ وہاں سے بھاگ گئے۔ مجھے واقعہ کی اطلاع سوا دو بجے ملی، اس وقت میں بڑے جلوس کے پیچھے آرہا تھا، آدھ گھنٹہ بعد سی پی او بھی آ گئے، میں نے فیصلہ کہ کہ جائے حادثہ پر جاتے ہیں، حالات بہت خراب ہوگئے تھے۔ ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی تو وہاں لوگوں نے ہمیں گھیر لیا۔ میں نے بمشکل جان چھڑائی۔ وہاں ایس ایس پی اور دو ایس پی غائب ہوگئے۔ سی پی او نے کال کی لیکن انہیں کوئی رسپانس نہ ملا۔ پھر وہاں سے 1122 پر پہنچے تو ڈیڑھ گھنٹہ بعد سی پی او کو ایس پی کا فون آیا کہ ہم دکان میں بند ہیں جس پر سی پی او نے انہیں کہا کہ تمہارا کام لوگوں کی جان بچانا ہے، اب میں تمہیں کہاں سے آکر بچائوں۔