حکومت سے مذاکرات ہو سکتے ہیں نہ محسود کے قاتلوں کو چھوڑیں گے : تحریک طالبان

حکومت سے مذاکرات ہو سکتے ہیں نہ محسود کے قاتلوں کو چھوڑیں گے : تحریک طالبان

پشاور / اسلام آباد (ایجنسیاں) کالعدم تحریک طالبان نے عمران خان کے نیٹو سپلائی بند کرنے کے اعلان کو احسن اقدام‘ سید منور حسن کے حکیم اﷲ محسود کے بارے میں بیان کو مسلمانوں کے دلی جذبات کا ترجمان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب حکومت سے کسی صورت مذاکرات نہیں ہوسکتے‘ نئے امیر اگر کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو الگ بات ہے‘ طالبان کو اپنے نئے امیر ملا فضل اﷲ پر مکمل اعتماد ہے‘ نواز شریف کی طرح امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کی التجائیں تو عام قبائلی بھی کرسکتے ہیں‘ حکیم اﷲ محسود کے قاتلوں کو نہیں چھوڑیں گے‘ اسامہ بن لادن کی طرح حکیم اﷲ محسود کا بھی بدلہ لیا جائے گا‘ طالبان عوام سے نہیں سکیورٹی فورسز اور ”کالے امریکیوں“ اے این پی‘ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے بدلہ لے کر رہیں گے۔ وہ جمعہ کو نامعلوم مقام سے میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ طالبان نے جنگ شریعت کے نفاذ کے لئے شروع کی تھیں ۔ حکیم اللہ محسود کے بعد اب حکومت سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ اگر نیا امیر کوئی فیصلہ کرتا ہے تو وہ الگ بات ہے۔ تحریک طالبان پہلے بھی مذاکرات کے خلاف تھی حکومت نے بھی اپنے اقدامات سے ثابت کردیا کہ وہ بااختیار نہیں بالکل بے اختیار ہے۔ طالبان کے ترجمان نے کہا کہ مذاکرا ت سے پہلے شریعت کا نفاذ‘ ڈرون حملوں کی بندش اور قبائلی علاقوں سے فوج کی واپسی اور قیدیوں کی رہائی کے بیانات سے ہمارا مقصد ہی حکومت کے بے اختیار ہونے کو ثابت کرنا تھا اور اب پوری دنیا پر یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ یہ حکومت مکمل طور پر بے اختیار ہے۔ قاتلوں کا علم ہے وہ جہاں بھی ملےں گے اور جب بھی ملےں گے ان کو معاف نہیں کرینگے۔ محسود طالبان تحریک طالبان کے سر کی حیثیت رکھتے ہیں اگر بدن کا سر نہیں ہوگا تو بدن بے کار ہے۔ عمران خان کے اعلانات کا ذکر کرتے ہوئے شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ ہمارے سینے میں بھی گوشت کا ٹکڑا ہے پتھر نہیں، نیٹو سپلائی کی بندش عمران خان کا اعلان احسن اقدام ہے‘ خیبر پی کے میں جنگ بندی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ ہمارے اµوپر سب سے زیا دہ حملے خیبر پی کے میں ہی ہو رہے ہیں اور ہم اپنے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں لہذا جہاں سے ہمیں ٹارگٹ کیا جاتا ہے وہاں ہم بھی ضرور حملے جاری رکھیں گے اور ایسے حالات میں تو جنگ بندی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ترجمان نے حکیم اللہ محسود کے بدلے کے بارے میں کہا کہ موجودہ حالات میں اسے صرف ہماری دھمکی نہ سمجھا جائے ہم حکیم اللہ محسود کے قاتلوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ قاتل اگر خیبر پی کے میں ہوں‘ پنجاب یا بلوچستان اور جہاں بھی مشکل ترین جگہوں پر ہونگے ہم وہاں پہنچنے کی کو شش کرینگے۔
طالبان

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...