مکرمی! پاکستان پوسٹ میں ملازمین کی یونیفارم، فرنیچر، کمپیوٹر، گاڑیوں کی مرمت، ملازمین کے میڈیکل سنٹروں کی ادویات میں ناقص ادوایات کا خریدنا/ شارٹ ایکسپائر ادویات کی خریداری کرنا اور ملازمین کیلئے پوسٹل کالونیز کی مرمت میں خرد برد، ان تمام ہیڈز میں کرپشن معمول کا حصہ ہے اور یہ اتنا محفوظ ہے کہ آج تک اس پر کسی انکوائری یا سزا کی مثال نہیں ملتی،1۔ اسرار احمد پوسٹل کلرک لاہور جی پی پنشن فراڈ 5 کروڑ جبکہ ریکوری صرف 37,27,000 اور ضمانت ہوچکی اور تنخواہوں کی مدد میں 15 لاکھ وصول کرچکا ہے۔ افسر شاہی خاموش ہیں۔2۔ شہزاد گلبہار FIR 74/13 شاہدہ پوسٹ آفس کلرک فراڈ 27 لاکھ ریکوری کوئی نہیں اور 20-06-2013 کو عدالت نے 15 ہزار ماہانہ قسط کی 3۔ اوکاڑہ جی پی فراڈ 3کروڑ لیکن ریکوری کوئی نہیں معطلی کو نہیں۔4۔ گجرات سنگل ہینڈ پوسٹ آفس فراڈ 9 کروڑ روپے ریکوری کونی نہیں ملزم جرمنی فرار محکمہ کی کاررائی کوئی نہیں۔5۔ سیونگ بینک کی رقم لوٹنے والوں کے بارے میں انتظامیہ خاموش کیوں ہے حالانکہ فراڈ کا طریقہ بالکل سادہ اختیار کیا جاتا ہے کہ سنگل ہینڈ پوسٹ آفس یا کسی بھی PO کا پوسٹماسٹر/ کلرک لوگوں کی رقم اپنے پاس جمع کرلیتا ہے اور کسٹمر کی پاس بک میں Entry کرتا ہے لیکن لیجر اور دفتری ریکارڈ میں اندراج نہیں کرتا۔6۔ شنید ہے کہ پاکستان پوسٹ میں ہونیوالے اربوں روپے کی فراڈ کی ریکوری لاکھوں میں بلکہ 1989ء سے لیکر اب تک ریکوری کارواج ختم ہوچکا ہے۔میری استدعا ے کہ 10 سال کے دوران Reported Frauds کی سمری منگوائی جائے تاکہ آپ کو اندازہ ہوسکے کہ کتنے فراڈ اب تک ہوئے اور کتنی ریکوری ہوئی اورسزا کتنے لوگوں کو ملی اور کیا ملی۔( محمد وسیم خان پوسٹل کلرک جبری (ریٹائرڈ، 0333-4388988)
وزیر پوسٹل سروسز عبدالغفور حیدری سے درخواست
Nov 23, 2014