تمام سیاسی قوتیں جمہوری نظام میں سٹیک ہولڈر ہیں، الیکشن 2018 ءمیں ہونگے، عوام جسے چاہیں ووٹ دیں: نوازشریف

لاہور+ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر/ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ نظام کی بہتری کیلئے آئین اور پارلیمانی جمہوریت ہی واحد راستہ ہیں، آئین سے وفاداری سب پر لازم ہے، 2018ءعام انتخابات کا سال ہوگا، عوام جسے چاہیں ووٹ دیں، تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی عوام 2018ءکے انتخابات میں جانچیں گے۔ وزیراعظم کے پریس سیکرٹری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت سے ہی نظام کی خامیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں جمہوری نظام کی سٹیک ہولڈر ہیں، کوئی نظام مکمل نہیں ہوتا۔ اگلے الیکشن میں ہم عوام کو بہتر اور خوشحال پاکستان دینگے۔ عوام کو یہ حق ہے کہ عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کو جانچیں اور انکی قسمت کا فیصلہ اپنے ووٹ سے کریں۔ آئین پر چلنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ عوام جسے چاہیں ووٹ دیں جسے چاہیں ووٹ نہ دیں۔ سیاسی قوتیں جمہوری نظام میں سٹیک ہولڈر ہیں۔ پارلیمانی جمہوریت سے نظام کی خرابیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ 2018ءمیں عوام کو خوشحال اور بہتر پاکستان دینگے، آئین کی پاسداری سب کا فرض ہے۔ نظام کی بہتری کیلئے آئین اور پارلیمانی جمہوریت ہی واحد راستہ ہے۔ پارلیمانی جمہوریت سے ہی نظام کی خامیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔ آئین سے وفاداری سب پر لازم ہے، سب جانتے ہیں آئین سے وفاداری ناگزیر ہے۔ 2018ءانتخابات کا سال ہوگا اور تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی بھی 2018ءمیں جانچی جائیگی۔ اگلے انتخابات میں ملک کو بہتر اور خوشحال پاکستان دینگے۔ وفاداری اور پاسداری سب پر لازم ہے۔
اسلام آباد (ثناءنیوز+ اے این پی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے امریکی صدر باراک اوباما پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تناز عہ کشمےر کے حل میں کردار ادا کریں۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں نواز شریف نے صدر اوباما کو بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا اور درخواست کی کہ وہ اپنے دورہ بھارت کے دوران ان معاملات پر بھارتی قیادت سے بات چیت کریں۔ نواز شریف نے امریکی صدر کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے متعلق آگاہ کیا۔ امرےکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں رہنماﺅں کے درمیان یہ بات چیت آزاد کشمیر میں بھارتی فائرنگ سے پاکستانی فوجی کی ہلاکت کے چند گھنٹوں بعد ہوئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے صدر اوباما کو بتایا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطح کی بات چیت کی منسوخی اور سرحد پر فائرنگ کے واقعات سے یہ بات واضح ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں سنجیدہ نہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر آمادہ ہیں، تاہم اس کیلئے بھارت کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہو گا۔ نواز شریف نے صدر اوباما سے درخواست کی کہ وہ کشمیر کے معاملے پر بھارت حکومت سے بات چیت کریں، کیوں کہ اس مسئلے کے حل سے خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔ صدر اوباما نے یقین دہائی کرائی کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماں نے دوطرفہ امور اور بین الاقوامی مسائل پر بھی بات کی۔ صدر اوباما نے وزیرِاعظم نواز شریف کو بتایا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ دونوں رہنماں نے علاقے میں شدت پسندی پر قابو پانے، امن اور استحکام کو بڑھانے کیلئے عزم کا اعادہ کیا۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے خطے میں امن اور سلامتی قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ امریکی صدر نے پاکستان کی افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ تعلقات خطے کی سلامتی کیلئے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا فروغ چاہتا ہے نواز شریف نے ان سے پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کو کہا۔ وزیراعظم نے صدر اوباما پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی قیادت سے بات کریں کیونکہ اس مسئلے کا حل ہونا خطے میں پائیدار امن، استحکام اور معاشی تعاون لائیگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مذاکرات کیلئے دروازے کھول رکھے ہیں لیکن بھارت پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات نہیں چاہتا۔ وزیراعظم کا امریکی صدر کو کہنا تھا کہ آپ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کریں کیونکہ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی خطے میں پائیدار امن اور استحکام ممکن ہے۔ پاکستان نے مذاکرات کیلئے دروازے کھول رکھے ہیں اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے خطے میں پائیدار امن و استحکام اور معاشی خوشحالی آئیگی۔ دونوں رہنما¶ں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے خطے میں امن اور سلامتی کے قیام پر اتفاق کیا۔ امریکی صدر نے پاکستان کی افغانستان کی نئی حکومت کیساتھ بہتر ہوتے تعلقات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ تعلقات خطے کی سلامتی کیلئے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔
نواز شریف/ اوباما

ای پیپر دی نیشن