نئی دہلی (اے این این) بھارت میں مختلف مسالک کے ایک ہزار علماء نے دولت اسلامیہ اور بوکوحرام کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتے ہوئے انکے خلاف فتوے جاری کر دئیے۔ 15 جلدوں پر مشتمل یہ فتوے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور دوسرے عالمی رہنماؤں کو بھجوا دیئے گئے۔ بھارت کی تاریخ میں غالباً یہ پہلا موقع ہے جب مسلمانوں کے مختلف مسالک اور فرقوں کے ایک ہزار سے زیادہ مذہبی علما اور سکالروں نے دولتِ اسلامیہ کے خلاف فتوے جاری کئے جن میں کہا گیا ہے کہ اسلام ہر طرح کے تشدد کے خلاف ہے جبکہ داعش قتل وغارت گری کی مرتکب ہے۔ یہ فتوے عالمی رہنمائوں کو بھیجنے کا مقصد انہیں اس حقیقت سے واقف کرانا ہے کہ بھارت کے 16 کروڑ مسلمان تشدد پر یقین نہیں رکھتے۔ بھارت کے مسلمان اس وقت دوہرے دباؤ سے گزر رہے ہیں۔ ایک طرف وہ لبنان، پیرس اور مالی جیسے دہشتگردانہ واقعات اور دولت اسلامیہ، بوکو حرام اور الشباب جیسی دہشت گرد تنظیموں کے عروج سے مذہبی طور پر پست اور شکستہ محسوس کرتے ہیں تو دوسری جانب وہ ملک کے اندر ہندو عسکریت کے نشانے پر ہیں۔ ملک میں ہندوانتہا پسند تنظیموں نے رابطے کی ہر سطح پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک منظم تحریک چلا رکھی ہے۔ ٹی وی چینلوں پر، اخباروں میں، سوشل میڈیا پر یہاں تک کہ سکول کی اسمبلیز میں بھی اسلام مخالف اور مسلم مخالف جذبات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ نفرت پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا اور امریکہ میں آباد مسلمانوں کے حوالے سے طرح طرح کی نفرت انگیز کہانیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ فتووں میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے مسلمانوں اور ان کی مذہبی قیادت نے کسی بھی مرحلے پر تشدد کو قبول نہیں کیا۔ وہ ملک کے دوسرے مذاہب ہی کی طرح بقائے باہمی میں یقین رکھتے ہیں۔
’’داعش، بوکوحرام جیسی تنظیمیں دہشت گرد ہیں‘‘: ایک ہزار سے زائد بھارتی علماء کے فتوے
Nov 23, 2015