سول ملٹری تعلقات کار اور چوہدری نثار علی خان

پنجاب ہائوس اسلام آباد کا ہال صحافیوں سے کھچا کھچ بھرا ہو تھا خبر کی تلاش میں ’’سرگرداں‘‘ صحافی سوال پہ سوال داغ کر اپنا جواب حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے جب کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جو طویل ’ پریس کانفرنسیں اور خطاب ‘‘کرنے کی شہرت رکھتے ہیں خلاف معمول اپنی پریس کانفرنس کو تیز رفتاری سے سمیٹ رہے تھے کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنی پریس کانفرنس مختصر کر کے کہاں جا رہے ہیں ؟انہوں نے پریس کانفرنس کے بعد طے شدہ ملاقاتوں کو بھی منسوخ کر دیا تھا چوہدری نثار علی خان کی وزیر اعظم ہائوس میں ’’سول ملٹری تعلقات‘‘کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے ملاقات تھی جو سانحہ پیرس پر فرانسیسی سفیر سے اظہار تعزیت کے لئے اسلام آباد آئے تھے ۔یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں چوہدری نثار علی خان اور میاں شہباز شریف سول ملٹری تعلقات کار کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں اور اب بھی ان کی کوششیں بارآور ثابت ہونے کا قوی امکان ہے۔ جب ایک صحافی نے ان سے ’’سول ملٹری تعلقات‘‘ کے بارے میں حساس نوعیت کا سوال کیا تو انہوں نے ناراضی کا اظہار کرنے کی بجائے کھل کر جوابدیا شاید وہ اس نوعیت کے سوال کے منتظر تھے وہ اس نوعیت کا سوال کا جواب نہیں دیتے جس طرح ہر شام کو اینکر پرسن ’’ڈیرے اور بیٹھکیں‘‘ لگا کر چسکے لگا کر سول و ملٹری تعلقات پر خیال آرائی کرتے ہیں شاید ہی دنیا کا کوئی اور ملک اس نوعیت کی ’’طبع آزمائی‘‘ کی اجازت دیتا ہو جو ہمارے ہاں ہے پریس کانفرنسوں میں وزراء سے یہ عجیب سوال کیا جاتا ہے ’’کیا آرمی چیف جنرل راحیل شریف وزیر اعظم سے اجازت لے کر امریکہ گئے ہیں ؟‘‘ اسی نوعیت کا سوال خواجہ آصف جن کے پاس وزارت دفاع کا اضافی چارج ہے سے پوچھا گیا تو ان سے جواب نہ بن پایا انہوں نے یہ کہہ کرکہ’’ آرمی چیف کو بیرون ملک دوروں پر جانے کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی ‘‘ اپنی جان چھڑائی لیکن چوہدری نثار علی خان نے جہاں اس سوال کا کھل کر جواب دیا وہاں انہوں نے سول ملٹری تعلقات کار پر ’’حاشیہ آرائی ‘‘ کرنے والوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ’’ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان وزیر اعظم کی اجازت کے بعد ہی غیر ملکی دورے پر جاتے ہیں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ کے لئے بھی وزیر اعظم نے اسی نوعیت کی سمری کی منظوری دی تھی یہ ایک طے شدہ طریقہ کار ہے جس پر تمام ادارے عمل درآمد کرتے ہیں جو لوگ اس بات پر بضد ہیں کہ حکومت اور فوج میں کوئی خلیج ہے وہ اس ’’مائنڈ سیٹ‘‘ سے باہر نکلیں کو ر کمانڈر ز کانفرنس پرجو ’’گڈگورنس‘‘ پر جو بیان آیا تھا حکومت نے اس کا جواب بھی دیدیا ہے اب لوگ اس میں کیا چیز تلاش کرنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ آرمی چیف کی امریکہ روانگی سے قبل وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ملاقات ہوئی ہے اور ایک روز قبل ان کی بھی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کسی ایک لفظ پر اختلاف رائے کو سول ملٹری تعلقات کے پیمانہ پر نہیں ماپنا چاہیے کوئی بھونچال آنے والا نہیں، سول اور ملٹری کے درمیان انڈر سٹینڈنگ پائی جا تی ہے ملک میں سول اور ملٹری کی کوئی تقسیم نہیں۔ سول اور عسکری قیادت ایک ’’صفحے ‘‘پر ہے۔ کبھی تلخی تک نہیں ہوئی چھوٹے موٹے اختلاف رائے ہو سکتے ہیں معمول کے حالات ہیں ‘‘ سوال کندہ کو اس تلخ سوال پر چوہدری نثار علی خان کا پورا لیکچر سننا پڑا ہم حکومت اور فوج کے ایک ’’صفحہ‘‘ پر ہونے کے الفاظ کا اس قدر استعمال کر چکے ہیں کہ یہ لفظ اپنے معنی کھو بیٹھا ہے ’ مغربی ممالک کے صحافیوں نے ’same page ‘‘ کے الفاظ ہمیں ’’تحفتاً‘‘ دئیے ہیںچونکہ چوہدری نثار علی خان نے پہلی بار’’ سول ملٹری تعلقات کار ‘‘ پر بات کی ہے لہذا ان کی کریڈبلٹی کی وجہ سے ان کی باتوں پر یقین ہی کرنا پڑے گا وہ شاید وفاقی کابینہ کے واحد رکن ہیں جو عوام کی نبضوں پر ہاتھ رکھ کر ان کے دل کی بات کرتے ہیں اور وزارت خارجہ کے ’’بابوئوں ‘‘ کی ایڈوائس کی پروا کئے بغیر کھل کر بات کرتے ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے چند روز قبل یونان سے 500 ڈی پورٹ کئے گئے پاکستانیوں سے بھرے جہاز کو پاکستان کی سر زمین پر اترنے نہیں دیا۔ جس پر یورپی یونین نے بڑا واویلہ کیا ۔ سابق حکومت نے2009ء میں آنکھیں بند کر کے یورپی یونین سے ایک ایسا معاہدہ کر لیا تھا جس کے تحت مختلف الزامات میں بے دخل کئے جانے والے پاکستانیوں کو پاکستان لینے کا پابند بنا دیا گیا لیکن ان کو بے دخل کئے جانے سے قبل پاکستانی حکام کو ان کے بارے میں مطمئن کرنا لازمی امر ہے ، برطانیہ کے سوا یورپی یونین کے بیشتر ملک جب اس معاہدے کا غلط استعمال کرنے لگے تو وفاقی وزیر داخلہ نے اس معاہدے پر وقتی طور پر عمل درآمد روک دیا ہے جس کے بعد یورپی یونین کے کمشنر مائیگریشن کی قیادت میں ایک وفد وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات کرنے آ رہا ہے یورپی ممالک سے معاہدے پر عمل درآمد اس واقعہ کے بعد روک دیا گیا جب اٹلی نے ایک پاکستانی کو’’ اسلامی ویب سائٹ‘‘ دیکھنے کے جرم میں ’’دہشت گرد ‘‘ قرار دے کر پاکستان بھجوا دیا جب وزیر داخلہ کو اطلاع ملی کہ یورپی یونین سے معاہدے کی معطلی کے باوجود یونان سے بیدخل کئے گئے پاکستانیوں کو عام پروازوں کے ذریعے بھجوانے کا سلسلہ شروع کر دیاگیا ہے تو انہوں نے ایف آئی اے کی کلیئرنس کے بغیر کسی کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ آئندہ جو پرواز اس قسم کے غیر قانونی کام میںملوث ہو گی اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ سال نوے ہزار پاکستانیوں کو مختلف ممالک سے ’’ڈی پورٹ ‘‘کیا گیا ہر جگہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہوا جس پر ایف آئی اے نے انسانی سمگلروں کو گرفتار کرنے کے لئے انتہائی سخت کریک ڈائون شروع کر دیا ہے اورجگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں چوہدری نثار علی خان نے اس معاملے پر اسلام آباد میں یورپی یونین کے سفیروں کا اجلاس بھی بلا رہے ہیں انہوں نے پاکستان کے وقار پر کوئی کمپرومائز نہ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے چوہدری نثار علی خان نے وزارت خارجہ کی ایڈوائس کو بالائے طاق رکھ کر ایک قوم پرست لیڈر کی طرح فیصلے کر رہے ہیں وہ بیرون ملک سے پاکستانیو ںکو ڈی پورٹ کرنے کے طریقہ کار سے قطعاً مطمئن نہیں اسے انسانیت کی تضحیک اور پاکستانیوں کی توہین کے مترادف قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ڈی پورٹ کئے جانے والے پاکستانیوں کی عزتِ نفس کا خیال رکھا جاتا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کئے گئے باہمی معاہدوں کے قانونی تقاضوں کو پوررا کیا جاتا ہے۔ چوہدری نثار علی خان نے اس سلسلے میں بیرون ملک واقع پاکستان کے چندسفارت خانوں کی کارکردگی کو بھی انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے جن کے بارے میںوزیرِاعظم کو رپورٹ بھیجوائی جا رہی ہے۔ انہوں نے افغانستان، بنگلہ دیش ، برما اور ہندوستان کے شہریوں کو جعلی طریقے سے حاصل کئے گئے کاغذات کے عوض بطور پاکستانی قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے بین الاقوامی تنظیم برائے مائیگریشن کو مراسلہ ارسال کیا ہے کہ غیرممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنے سے پہلے وزارتِ داخلہ سے کلیرنس حاصل کی جائے تمام ائیرلانز کو مراسلہ جاری کیا گیا ہے کہ ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں صرف اسی صورت میں ٹکٹ جاری کئے جائیں جب ان کی شہریت کے کوائف کی تصدیق ہو چکی ہو جو ائرلائنز پاکستانی امیگریشن قوانین کی پابندی نہ کرے گی اس پر اسی طرح بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے جسطرح غیرممالک میں پی آئی اے پر عائد کئے جاتے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے چوہدری نثار علی خان ہی آخری امید رہ گئے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...