مریم اورنگزیب کا لاہور کے صحافیوں سے خطاب

سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کی جگہ آنے والی محترمہ مریم اورنگزیب دو روز پیشتر لاہور تشریف لائی تھیں۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور کے ڈائریکٹر اعجاز حسین جن کے لاہور کے صحافیوں سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے لاہور میں وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کے اعزاز میں دو تقریبات کا انعقاد کیا۔ ایک تقریب سی پی این ای اور دوسری تقریب رائل پام کلب میں منعقد کی گئی ۔ اس تقریب میں بہت سے سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں نے شرکت کی۔ اس تقریب میں راقم بھی شریک تھا۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سی پی این ای کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب پاکستان آگے بڑھ رہا ہے وزیر مملکت بننا میری خوش قسمتی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ میرے پاس ڈیڑھ سال کا عرصہ ہے جس میں‘ میں سب چیزیں ٹھیک نہیں کرسکتی۔ لیکن میری کوشش ہے کہ کم وقت میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کیلئے کچھ ایسا کام کر جاؤں جس سے اس شعبے کو فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تقریب میں موجود تھنک ٹینک کے پاس میرا رابطہ نمبر موجود ہے اور امید کرتی ہوں کہ صحافت کی بہتری کیلئے مجھے تجاویز ارسال کی جائیں گی۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘ کے چیف ایڈیٹر ضیاء شاہد نے سی پی این ای اور اے پی این ایس کی جانب سے وزیر مملکت بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مشکل دور میں کامیاب کردے۔ روزنامہ ’’پاکستان‘‘ کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ صحافیوں اور حکومت کے درمیان گلے شکوے جاری رہتے ہیں۔ تاہم آپ کی رفاقت میں جمہوری عمل کو بھی آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ اس سے پہلے لاہور پریس کلب میں ’’میٹ دی پریس‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت پیشہ وارانہ صحافیوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے جس کو عملی جامہ پہناتے ہوئے تحفظ اور سکیورٹی بل کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔ جرنلسٹ کے تحفظ اور سکیورٹی بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اسکے ثمرات تمام صحافی برادری کو ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی پیشہ وارانہ تربیت کیلئے حکومت موثر اقدامات کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ رپورٹر ایسوسی ایشن کے ارکان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے جلد بین الاقوامی معیار کی تربیت دینے کا پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے۔ آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ کے نفاذ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ ویج بورڈ ایوارڈ میں موجود خامیوں اور کوتاہیوں کو بہتر سسٹم کے ذریعے دور کیا جائیگا اور ویج بورڈ کا نفاذ میڈیا ہاؤسز کی مشاورت کے بعد کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مجھے وزارت ایسے وقت اور ماحول میں ملی ہے جب حکومت مشکلات اور ہلچل سے نکل آئی ہے اور سیاسی صورتحال قدرے معمول پر آگئی ‘ وہ گذشتہ روز سینئر صحافیوں‘ کالم نگاروں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں غیر رسمی گفتگو کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کا طوفان تھم چکا ہے‘ یہ میں ججوں کے ریماکس کی وجہ سے نہیں بلکہ تحریک انصاف کی جانب سے عدالتوں میں دیئے گئے کمزور دلائل اور ثبوتوں کی وجہ سے کہہ رہی ہوں۔ مریم اورنگزیب نے کنٹرول لائن پر بھارتی بڑھتی ہوئی جارحیت کی شدید مذمت کی کہ چار بچوں کی شہادت افسوسناک واقعہ ہے۔ انہوں نے پاک ترک اساتذہ کی اواپسی کے حوالے سے کہا کہ دو ممالک کے درمیان خارجہ امور پر بعض اوقات مشکل مراحل آتے ہیں۔ قومی مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے بعض فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ وزارت داخلہ نے کچھ ارکان کو وقت دیا ہے اور کچھ کے کنٹریکٹ لیٹرز میں توسیع بھی کی گئی ہے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس بات کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے جب فیصلہ ہو جائیگا تو آپ سب کے سامنے آجائیگا۔ انگریزی اخبار کی خبر کے حوالے سے وزیر مملکت نے کہاکہ اس ضمن میں جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ مضبوط اور بااختیار ہے اس کے ہونیوالے اس اجلاس ہے اور وہ کسی کو بھی بلانے کا اختیار رکھتی ہے۔ انہوں نے راقم کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پرویز رشید کو دیگر کوئی وزارت دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ کیپٹن صفدر کے وزیراعظم ہاؤس کے ایک بیورو کریٹ پر اعتراضات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر وزیراعظم کے داماد کے علاوہ رکن قومی اسمبلی بھی ہیں ان کو کسی بھی قسم کی رائے رکھنے کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صحافیوں کی سکیورٹی اور تحفظ کے حوالے سے بل کا مسودہ تیار ہو چکا ہے اور کوشش ہے کہ اسے جلد از جلد منظور کروا لیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی پروگراموں کی ترویج کیلئے سیمینار منعقد کئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ رائزنگ پاکستان کے نام سے ایک مہم شروع کر رہے ہیں جس میں پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر کیا جائیگا۔ اس سلسلے میں میں صحافتی حلقوں کی طرف سے حکومت کو تعاون کی ضرورت ہے۔ سی پیک کے بارے میں پیدا کی جانیوالی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک پر ایک پارلیمانی کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کے چیئرمین اپوزیشن سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کو سیاست کا شکار کرنا مناسب نہیں یہ ایک قومی منصوبہ ہے اسے سیاسی رنگ دینا بند کیا جائے۔وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے اور ملک میں آزاد میڈیا کی ترقی کیلئے سہولتوں کی فراہمی جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا پیمرا اس بات کو یقینی بنائے کہ ٹی وی چینلز کے پروگراموں کے مندرجات ملک کی ثقافتی اقتدار اور قومی مفاد کے مطابق ہوں۔انہوں نے کہاکہ (ن) کی حکومت عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے کام کر رہی ہے اور تمام وعدے پورے کریگی۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں 2016ء کا پاکستان 2013ء سے کہیں بہتر ہے۔ انہوں نے کہا بجلی کی لوڈشیڈنگ کم ہو کر یومیہ صرف 3گھنٹے رہ گئی ہے جبکہ 2013ء میں 16تا 18 گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا تھا دہشت گردی میں 85 فیصد کمی ہوئی جو بڑی کامیابیاں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...