نیپرا کے الیکٹرک کو بجلی مہنگی نہ کرنے دے، سندھ اسمبلی کی متفقہ قرارداد

کراچی (وقائع نگار ) سندھ اسمبلی نے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، جس میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا ہے وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے نیپرا کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں یا ٹیکسوں میں کوئی اضافہ نہیں کرے گی۔ یہ قرارداد پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی جس کی ایوان میں موجود حزب اقتدار اور دیگر پارلیمانی گروپوں کی جانب سے بھی حمایت کی گئی اور قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ ارکان سندھ اسمبلی نے کراچی میں بجلی کے بحران اور کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی پر اسے آڑے ہاتھوں لیا اور یہ تجویز بھی پیش کی حکومت سندھ قانون سازی کرکے کے الیکٹرک کا انتظامی کنٹرول خود سنبھال لے۔ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کی قرارداد میں کہا گیا کراچی کے عوام پہلے ہی کے الیکٹرک کی جانب سے کی جانے والی زائد بلنگ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں اور کے الیکٹرک کراچی کے عوام کی ضروریات کے مطابق اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود کے الیکٹرک اب نیپرا سے یہ درخواست کر رہی ہے کراچی کے صارفین کے لیے بجلی ٹیرف اور دوسرے ٹیکسز پر نظر ثانی کی جائے حالانکہ کراچی کے عوام پہلے ہی غیر منصفانہ بلوں کی ادائیگی پر مجبور ہیں۔ اس لیے ایوان کو چاہئے وہ صوبائی حکومت سے کہے وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے نیپرا کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں یا مزید ٹیکس کے نفاذ سے باز رہے۔ انہوں نے کہا ماضی میں کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی اور زائد بلنگ کے حوالے سے سندھ اسمبلی کا ایوان تین قرار دادیں منظور کر چکا ہے اور چیف منسٹر ہاؤس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا سندھ حکومت ایک کمیٹی بنا کر کے الیکٹرک کی کارکردگی کے حوالے سے نیپرا سے بات کرے گی لیکن نہ کوئی کمیٹی بنی اور نہ ہی سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قرار دادوں کا کوئی فائدہ سامنے آیا۔ بجلی کے صارفین کے الیکٹرک دفاتر کے دھکے کھاتے رہتے ہیں لیکن ان کی کوئی داد رسی کرنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا اطلاع یہ ہے کے الیکٹرک کو چینی کمپنی کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ حکومت سندھ کو چاہئے وہ اس سلسلے میں مداخلت کرے۔ پیپلز پارٹی کی رکن خیر النساء مغل اور جاوید ناگوری نے بھی کے ا لیکٹرک پر تنقید کے نشتر چلائے۔ طویل بحث کے باعث پی ٹی آئی کی ایم کیو ایم کے بانی قائد کے نام پر موجود یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کی قراردادپیش نہ ہو سکی۔ ایم کیو ایم نے اس قرارداد کے جواب میں وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرنے کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن