کراچی (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے میں ایٹمی توازن قائم کر کے خطے کو کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رکھا ہے، پاکستان کی دفاعی پیداوار میں اضافے کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنا ہے، پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کے سطح پر دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے، خطے کے ممالک کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر عالم انسانیت کو ہمہ گیر تباہی سے بچانے کے لیے دوسروں کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے گریزکرنا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ علاقائی امن و استحکام کے ذریعے ہی خطے میں ترقی اور خوش حالی کو یقینی بنایاجا سکتا ہے۔صدر مملکت نے یہ بات کراچی میں آئیڈیاز 2016 ء کے موقع پر ’’علاقائی امن کی معیشت‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر مملکت نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پا کر دنیا کے لیے ایک مثال قائم کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دفاعی مصنوعات کی یہ شاندار نمائش پاکستان کی دفاعی صنعت اور اس سے متعلقہ ماہرین ، کارکنوں کی غیر معمولی مہارت اور اپنے مقصد سے وابستگی کی مظہر ہے جس پروہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے میں قیامِ امن کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستانی قوم کی رواداری، صبر اور برداشت کی پالیسی سے کوئی کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کیونکہ پاکستان کسی بھی طرف سے ہونے والی جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان ہمارا قریبی ہمسایہ اور برادر ملک ہے جس کے امن و استحکام کے لیے پاکستان طویل عرصے سے نیک نیتی سے کوششیں کر رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کا استحکام اور خوشحالی اس خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری سے پورا خطہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ بھارت کنٹرول لائن، ورکنگ بائونڈری پر اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ عالمی برادری بھارتی اشتعال انگیزی کا نوٹس لے۔ بھارت نے سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرکے قیام امن کو نقصان پہنچایا۔