.عمران نے سیاست کو بچوں کا کھیل سمجھ لیا، پانامہ لیکس پر اپوزیشن اتحاد کو نقصان پہنچایا: خورشید شاہ

لاہور( این این آئی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے سیاست کو بچوں کا کھیل سمجھا ہوا ہے، اکیلے شو کرنے کے چکر میں پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچایا، آج تحریک انصاف ہماری جماعت کے وکیل بابر اعوان کو ادھار مانگ کر اپنا کیس لڑ رہی ہے، ہمارا عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے سے ماضی کا بڑا تجربہ ہے اس لئے ہم پانامہ لیکس کے معاملے پر عدالت میں نہیں گئے، عوام نے پارلیمنٹ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے پھر ہم اپنے فیصلوں کیلئے دوسرے ادارے کے پاس کیوں جائیں، جنرل راحیل شریف نے انتہائی مشکل حالات میں فوج کی قیادت کی، ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کئے گئے ان کے اقدامات کا تسلسل جاری رہنا چاہیے اور اگر ان میں تبدیلی آئی تو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا،آصف علی ملک کے صدر رہے وہ کیوں واپس نہیں آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر بدر کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ جہانگیر بدر کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں جلد بازی نہیں چلتی بلکہ صبر و تحمل کے ساتھ آگے بڑھ کر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرنا پڑتی ہے۔ عمران خان نے کبھی سیاست کی نہیں اس لئے انہیں اس کا پتہ نہیں اور اسے بچوں کا کھیل سمجھا ہواہے کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی مشکلوں اورمحنت کے ساتھ اپوزیشن کو پانامہ لیکس کے معاملے پر یکجا کیا اور ٹی او آرز بنائے۔ پی ٹی آئی نے ہم سے کہا کہ ہم نے بھی ایک میٹنگ کرنی ہے اور اس میں نو جماعتوں کے سربراہان شریک ہوئے۔ ہم نے کہا تھاکہ ہم پانامہ لیکس کے احتساب کیلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کر رہے ہیں اور اگر اسے منظور نہ کیا گیا تو سب مل کر تحریک چلائیں گے۔ لیکن اگلے دن صبح دس بجے عمران خان کا اعلان سامنے آ گیا ہے کہ میں اسلام آباد کو لاک ڈائون کروں گا، وزیر اعظم تلاشی دو یا استعفیٰ دو۔ عمران خان نے اکیلے شو کرنے کے چکر میں اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچایا۔ لیکن جب احتجاج کا وقت آیا تو ان کے اتحادی بھی ان سے الگ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ میرے اوپر فرینڈلی اپوزیشن کا الزام لگتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ عمران خان دوستی کے راستے پر چل رہے ہیں اور ان کے اقدامات سے نواز شریف مضبوط ہو رہے ہیں۔ عمران خان نے خود کہا کہ وزیر داخلہ سے میری 44سال کی دوستی ہے۔ پتہ نہیں انہوں نے عمران خان کو مس لیڈ کیا کہ آگے بڑھو میں تمہارے ساتھ ہوں۔ پھر عمران خان عدالت میں چلے گئے۔ لیکن ہم عدالتوں کے حوالے سے ماضی کا تجربہ رکھتے ہیں، کیسے ٹیلیفون پر بی بی کو سزا سنائی گئی، کیسٹیں بھری گئیں، پیسے چلتے ہیں اور فیصلے دے کر حکمرانوں کو خوش کیا جاتا ہے۔ اس سوال کہ آپ پر توہین عدالت نہیں لگے گی کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ میں ماضی کی بات کر رہا ہوں۔ کیا یہاں کیسٹیں نہیں نکلیں، جج معطل نہیں ہوئے اور انہیں عدلیہ سے نہیں نکالا گیا۔ انہوں نے نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کا فیصلہ وزیر اعظم نوازشریف کو کرنا ہے۔ پک اینڈ چوز کی بجائے ملک کے بہترین مفاد میں فیصلہ کرنا چاہیے اور فہرست میں سینئر ترین جرنیل کو بنانا چاہیے۔ جنرل راحیل شریف کے اقدامات میں تبدیلی آئی تو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوںنے پیپلزپارٹی کے پنجاب میں مستقبل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا مستقبل بڑا شاندار ہے لیکن اگر میڈیا تھوڑا تعاون کرے۔ جو لوگ تحریک انصاف میں چلے گئے تھے اب وہ عمران خان کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کی وجہ سے سوچ رہے ہیں کہ ملک میں ایک ہی جماعت پیپلز پارٹی ہے جو عوام کے دکھ اور درد کو سمجھتی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ تحریک انصاف کبھی ملک میں حکومت بنا پائے گی بلکہ میں تو خیبر پی کے بھی اس کے ہاتھ سے جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے معاشی پروگرام دیا۔ اتنا پراپیگنڈا کیا گیا اور میڈیا کی مہربانی سے ہم چور ہو گئے اور پانامہ والے ٹھیک ہو گئے۔ یہاں چوبیس گھنٹے اور چھ ماہ میں بجلی لانے کے دعوے کئے گئے لیکن بد قسمتی سے ہمیں جھوٹ پر باہر نکال دیا گیا اورجھوٹ کو سچ دکھایا گیا اور یہ میڈیا کا کمال ہے۔ انہوںنے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک چلانے سے ملک مضبوط نہیں ہوتے بلکہ کمزور ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے کارکن کو لاٹھی لگتی تھی تو ہم کھڑے ہو جاتے تھے لیکن آج تو قیادت پاس کھڑے ہو کر انٹرویو دے رہی ہوتی ہے اور کارکنوں پر تشدد ہو رہا ہوتا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جارحیت پر سوال کے جواب میں کہا کہ پاک فوج کی طرف سے دشمن کو بھرپور جواب دیا جارہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس پر عالمی برادری کے سامنے آواز بلند کرے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...