راجہ منیر خان
ajamunirkhan@yahoo.com
ایبٹ آباد میں نواز شریف کے کامیاب جلسے کے سبب جمہوریت مخالفوں کی نیند یں حرام ہوگئی ہیں۔ آج تک کسی راہزن کو کٹہرے میں کیوںنہیں لایاگیا ، عوام بھی سوال اٹھانے لگے ۔صوبہ میں ن لیگ کو مزیدتوجہ دینی ہوگی،ہزارہ سے رابطہ عوام مہم کا سلسلہ نیک شگون ہے ۔ملک میں سیاسی بے یقینی جمہوریت کے خلاف سوچے سمجھے احتجاج کے باوجودجہاں میاں محمدنواز شریف اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیںوہاں ان کی اہلیہ کی بیماری نے بھی ان کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔مگر ان تمام حالات میںوہ ان تمام طاقتوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں جو جمہوریت کے ساتھ ملک کی بڑھتی ہوئی معاشی ترقی کےخلاف سازشوں میںمصروف ہیں ۔ا ن تمام حالات کودیکھتے ہوئے ان سازشوںکو ناکام بنانے کے لیے وہ ملک میں عوامی رابطہ مہم کا آغازکیے ہوئے ہیں۔ اس رابطہ مہم کا آغازایک ماہ قبل انہوںنے صوبہ کے پی کے ہزارہ ڈویژن سے کرنا تھا لیکن بیگم کلثوم نوازکی بیماری کے باعث ملتوی کرناپڑاتھا۔ اب ایبٹ آباد میں بڑے عوامی اجتماع کے بعد انہوں نے عوام رابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ایبٹ آباد کے بعد انہوں نے ملک کے دیگر شہروں میں بھی پروگرام ترتیب دے رکھے ہیں ۔ ایبٹ آباد کے جلسہ میں عوام کی بڑی تعداد کی شرکت نے یقیناً ان جمہور دشمنوں کی نیندیں حرام کی ہونگی جو اپنے مفادات کی خاطر ملکی سالمیت کو خطرے میںڈال کر ملک میں عدم استحکام پھیلا رہے ہیں۔لیکن ملک کی اکثرسیاسی جماعتیں سوائے پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے تقریباًایک پیج پر نظر آرہی ہیں۔ جب چائینہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو حتمی شکل دی جارہی تھی اس وقت پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے اسلام آبادمیں دھرنا دیکر اسے سبو تاژکرنے کی کوشش کی تھی لیکن نواز شریف نے جس طرح پوری دنیا کی مخالفت کے باوجود ایٹمی دھماکے کرکے ملک کے دفاع کوناقابل تسخیر بنایا تھااسی طرح چائینہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل درآمد کے لیے تمام مخالفت کے باوجود عمل درآمد کیا جس کی سزاعوام میں پائی جانے والی رائے کے مطابق انھیں نااہلی کی صورت میںملی ۔لیکن اس کے باوجود بھی وہ ا ن تمام قوتوں کے سامنے کھڑے ہیں اور مقابلہ کرتے نظر آرہے ہیں۔ہزارہ سے اس تحریک کا آغازکرنے کامقصد یہ ہے کہ اہل ہزارہ نے تحریک پاکستان سے لیکر صوبہ کے پی کے کو پاکستان کا حصہ بنانے تک کردار اد اکیاہے اس لیے میاں نوا ز شریف نے اپنی اس عوامی رابطہ مہم کا آغازاسی خطے سے کیا جس نے ہمیشہ پاکستان کے لیے قربانیاں دیں۔ ملک میں بجلی کی پیداوار کے لیے اپنے آباﺅ اجداد کی قبروںکوتربیلہ ڈیم میں ڈبو دیا۔ عوامی رائے کے مطابق ایبٹ آباد میں ہونے والے میاں محمد نواز شریف کے جلسہ میں ہزاروںکی تعدادمیںعوام کی شرکت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عوام نے عدالتی فیصلے کو مسترد کیا ہے۔ ایبٹ آباد میںکامیاب جلسے کا کریڈٹ بلا شعبہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی ٰجاوید عباسی صوبہ کے پی کے میںپارلیمانی لیڈر اورنگزیب نلوٹھہ ،ممبر صوبائی اسمبلی سردار محمد فرید کو جاتا ہے جنہوں نے دن رات ایک کر کے جلسے کو کامیاب کیا،قبل ازیںحویلیاں میںہونے والے میاں نواز شریف کے جلسہ کوڈپٹی سپیکر اور سرداراورنگزیب نلوٹھہ نے کامیاب کیا تھاان کےساتھ ساتھ دیگر ضلع ایبٹ آباد کے مسلم لیگی رہنماﺅ ں نے بھی اپنا اپنا کردار ادا کیا وہاں ہزارہ کے دیگر اضلاع ہری پور اور مانسہرہ کی کارکردگی بڑی مایوس کن رہی ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی ٰجاویدعباسی ،سرادراورنگزیب نلوٹھہ ،سردار فرید کے بعد ضلع کونسل ،شوکت ہارون ،حاجی جاوید ،ممبران تحصیل کونسل نے بھی اپنی اپنی سطح پر کردار ادا کیا۔اسی طرح حسب روائیت سینیٹر بیرسٹر جاویدعباسی نے اپنے قافلے کو ممبرصوبائی اسمبلی کے قافلے میں ضم کر کے کریڈٹ حاصل کرنے کی کوشش کی وہاں ملک مہابت اعوان کی قیادت میں بڑے قافلے کی جلسہ گاہ آمد نے محمد ایوب آفریدی کے لیے مشکلات کھڑی کردیں البتہ مسلم لیگی کارکنوں ،ممبران اسمبلی ،ممبران تحصیل کونسل کی کوششوںسے کامیاب پروگرام جسے خالصتاًضلع ایبٹ آباد کا جلسہ کہہ سکتے ہیں جن میں ہزارہ کے دیگر اضلاع سے بھی لوگ آئے تھے انہوں نے میاں نواز شریف سے محبت کا ثبوت دیا۔جلسہ میں میاں نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلہ عوام سے رابطہ نہیں توڑ سکتا میںعدالت سے ریونہیںبلکہ عوام سے اس فیصلے کے رویوں کی درخواست لیکر آیا ہوں۔ ایبٹ آباد کے عوام نے میری درخواست کو منظور کرلیاہے اور فیصلہ بھی دے دیاہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں 70سالوں میں کسی راہزن کو کٹہرے میں نہیں بلایاگیا بلکہ انکی حلف وفاداری کے حلف لیے گئے۔ جنہوں نے پاکستان کو توڑنے سے لیکر بہت سارے نقصان پہنچائے ۔عدالتی فیصلے پر سوال کیا گیا فیصلے کیوں لٹتے رہے قوم کو معلوم ہے آپ نے کبھی راہزنوں سے سوال نہیں کیا اس وجہ سے آئین بے توقیر جمہوریت بار بارپٹری سے اترتی رہی۔ کوئی منصفوں سے پوچھے جواب دے سکتے ہیں لیکن اب وہ سوچ لیں چند لوگ کروڑوں لوگوں کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے وقت بدل چکا ہے اب خلق خدا اندھی گونگی نہیں ہر چیز کا حساب ہوگا۔ جلسے سے پختون خواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین اور پارلیمنٹ کی طرف بڑھنے والے ہاتھ کاٹ دیں گے ہم لڑنے جھگڑنے والے نہیںآئین پارلیمنٹ اورعوام کے ووٹوں کے تحفظ کے محافظ ہیں۔ بنگلہ دیش کی علیحدگی ہمارے لیے آج بھی سوالیہ نشان ہے اب اس طرح کے سانحات نہیںہونے دیں گے۔ا سٹیبلشمنٹ نئے نئے لیڈرایجاد کررہی ہے لیکن لیڈرایجاد ہونے سے نہیںبلکہ عوامی طاقت سے بنتے ہیں۔وہ ایجادشدہ لیڈر آپ کے کام تو آسکتے ہیں پاکستان کے نہیں۔عوامی طاقت کے بغیر جو بھی حکمرانی ہوگی اس کے خلاف ہم اعلا ن بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔ایبٹ آبادمیں عوام کا یہ جم غفیر بغاوت کا اعلان کر رہا ہے۔ جلسے سے سردار مہتاب احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہزارہ کے عوام نے سازشوں کی پٹاری کو لات مار کر کوڑہ دان میں پھینک دیا ہے آئین قانون کی بالادستی اداروں کی سربلندی پاکستان کی بقاءجمہوریت میں مضمرہے۔ دوسری طرف اس جلسہ کے سٹیج پر موجود ضلعی عہدیداروں کی جانب سے ناقص انتظامات تھے بلکہ جو سٹیج بنایا گیا تھااس کی حالت بھی خطرناک تھی اللہ نے کسی حادثے سے محفوظ رکھا۔ جلسہ کے انتظامات انتہائی ناقص تھے جبکہ اس کے برعکس حویلیاں میںہونے والے جلسے کے انتظامات بہت اچھے تھے۔ ایبٹ آباد کی سٹی قیادت صرف سٹیج پر قبضہ کر کے اپنی موجودگی کی نوید سناتے رہے۔ سٹیج پر موجوداعلانات سے عوام یہ فیصلہ کرنے تک چلے گئے تھے کہ وہ کسی مخصوص گروپ کی پبلسٹی کررہے تھے۔ ان لوگوں کو اس طرح کی پذیرائی نہیں دی جارہی تھی جنہوںنے اس جلسے کوچار چاند لگائے۔ بلکہ یہاں صوبائی صدر مسلم لیگ ن کوتقریر کے لیے نہ بلا کر واضح پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ یہ دوسرے گروپ کا شوہے جس سے مسلم لیگ ن میں اختلافات کی بو نمایاں تھی۔میاں نواز شریف کو خیبر پختونخوا میںمسلم لیگ (ن) پر توجہ دینا ہوگی پشاور ، نوشہرہ ، سوات اور ملاکنڈ سے سمیت مسلم لیگ (ن) کے محلص اور نظریاتی لوگ پارٹی کیساتھ دیرینہ ساتھ چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہےں جسمیںضلعی اور صوبائی عہدیداروں بھی شامل ہےںنظر یاتی اور دیرینہ کا رکن ہر سیاسی جماعت کے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں ۔ مرکزی قیادت کو اس سلسلے میں سوچنا چاہےے کہ کن وجوہات کی بنا پر 20 سال سے پارٹی کے ساتھ وابسطہ لوگ مسلم لیگ (ن) چھوڑ رہے ہیں۔ دریں اثنا مسلم لیگ (ن) خیبر پی کے یو تھ ونگ صوبائی صدر میاں راشدنے عہدیداروں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امیر مقام جب سے صوبائی صدر بنے ہیں صوبے میں مسلم لیگ (ن) منظم نہیں ہوپارہی۔ بلکہ اپنے اپنے گروپ کو مضبوط کیا جارہا ہے۔ پارٹی نامزدگیو ںمیں کوئی مشاورت نہیں کی جارہی ، آمرانہ فیصلے کئے جارہے ہیں۔ میاں نواز شریف سمیت پارٹی کے دیگر قائدین پر مکمل اعتماد ہے۔ تاہم صوبے میں جس شخصیت کو پارٹی کی صوبائی صدارت دی گئی ان کے فیصلوں پر ہمیں شدید تحفظات ہےں اور امیر مقام کے غلط فیصلوں کی وجہ سے صوبے میں نہ تو پارٹی مضبوط اور فعال ہوئی ہے بلکہ پرانے عہدیدار پارٹی چھوڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں مسلم لیگ ن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔