لاہور (نیوز ڈیسک) ممبئی میں 26 نومبر 2008ءکو ہونیوالا دہشت گری کا بھانڈا بیچ چوراہے میں خود بھارتی افسر نے پھوڑ دیا۔ مرکزی دہشت گرد محمد اجمل عامر قصاب جسے پاکستانی شہری قرار دے کر بھارت نے کئی سال سے پاکستان کو مطعون کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے وہ اجمل قصاب پاکستانی نہیں بلکہ بھارتی ریاست اترپردیش کے اورایا ضلع کی تحصیل بھیدونہ کا رہنے والا تھا جسے اس ضلع کے ریونیو افسر نے ڈومیسائل جاری کیا تھا۔ ٹائمز آف انڈیا کو سب ڈویژن مجسٹریٹ بھیدونہ پرویندر کمار نے بتاتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اجمل قصاب کو ڈومیسائل جاری ہوا تھا مگر انہوں نے حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایک نامعلوم شخص نے جعلی کاغذات داخل کرا کر یہ ڈومیسائل جاری کرایا اور حکام نے بغیر تصدیق کئے 21 اکتوبر کو ڈومیسائل جاری کیا۔ حالانکہ بھارتی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں ڈومیسائل جاری کرانا پاکستان کی نسبت انتہائی دشوار عمل ہے، جہاں ڈومیسائل کی درخواست کے ساتھ 13 مختلف دستاویزی ثبوت اور اداروں کے تصدیق نامے پاسپورٹ، آدھا کارڈ، بنک اکاﺅنٹ وغیرہ جمع کرانے پڑتے ہیں۔ اس طرح کوئی شخص اجمل قصاب جسے بھارت کا بچہ بچہ پہچانتا ہے کی تصویر دیکھ کر کیسے اصل ڈومیسائل جاری کرا سکتا ہے۔ دوسری طرف ایس ڈی ایم پرویندر کمار نے مزید بتایا کہ ہم نے فرائض میں غفلت برتنے پر متعلقہ رینویو لیکھ پال افسر کو معطل، ڈومیسائل کو منسوخ کرکے معاملے کی تحقیقات کاحکم دیدیا۔ واضح رہے کہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ پر اجمل قصاب کی والدہ کا نام ممتاز بیگم والد کا نام محمد عامر جبکہ ڈومیسائل کا نمبر 181620020060722 ہے۔ بھیدونہ اجمل قصاب کی جائے پیدائش بتائی گئی ہے۔ ادھر ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل خان نے اجمل قصاب کے بھارتی ڈومیسائل کے حوالے سے کہا کہ ہم نے بھارتی میڈیا کی رپورٹس کو دیکھا ہے جن کی تفصیلات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اجمل قصاب