اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) اپوزیشن جماعتوں نے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کے لئے 10 نکاتی ٹی او آرز کا تحریری مسودہ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کر دیا ، جبکہ حکومت اپنے ٹی او آرز تیار نہیں کر سکی اور ٹی او آرز پیش کرنے کیلئے کچھ وقت مانگ لیا اگلے بدھ کو دوبارہ میٹنگ ہوگی جس میں حکومتی ارکان کی طرف سے ڈرافٹ پیش کیا جائے گا مجوزہ تحریری ٹی او آر ز میں کہا گیا ہیآر ایم ایس کیوں ناکام ہوا، اس کا پہلے تجربہ کیوں نہ کیا گیا انتخابی کمیٹی الیکشن کمیشن، نادرا انتخابی عملے ،امیدوار وں اورانتخابی عمل کے دوران ذمہ داری ادا کرنے والے تمام اداروں کے حکام کو بلانے کی مجاز ہو گی ۔سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کو تحریری نتائج کیوں نہیں دیئے گئیکیا عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور کارکنان کو یکساں مواقع ملے،کتنے نتائج کا اعلان آدھی رات کے بعد کیا گیا اور وجوہات کیا تھیں ٹی اور آرز میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا الیکشن ایکٹ 2017 اور متعلقہ قواعد پر حقیقی روح کے مطابق عمل گیا گیا اور دیگر ریاستی اداروں کی طرف سے کیا الیکشن کمیشن کو آئین کے مطابق آزادانہ کام کرنے کا موقع دیا گیاعام انتخابات کے حوالے سے کیوں ضابطہ اخلاق جاری کرنے کی ضرورت پیش آئی ۔جمعرات کو عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا(ان کیمرہ) اجلاس کنوینئر شفقت محمود کی سربراہی میں ہوا، جس میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری ، رانا ثناء اللہ ، نوید قمر ، سرفراز بگٹی ، بیرسٹر محمد علی سیف ، میر حاصل خا ن بزنجو نے شرکت کی ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ پچھلی دفعہ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ آرٹیکل 225کی تشریح کی جائے گی اور تشریح کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کو خط لکھا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے ذیلی کمیٹی میں ایک ڈرافٹ مشترکہ طور پر پیش کیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے ہم اس پر اپنے طور پر غور کر کے بات کریں گے ، ہم نے ٹی او آرز دے دیے ہیں جن میں ہر چیز کور ہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کو دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا جو ختم ہو گیا ہے۔
انتخابی دھاندلی تحقیقات‘ اپوزیشن جماعتوں نے ٹی او آرز کا مسودہ پیش کر دیا
Nov 23, 2018