ملتان (محمد نوید شاہ سے) پی ڈی ایم کے ملتان میں ہونے والے 30 نومبر کے جلسہ کے لئے حکومت کی جانب سے اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے حکومت نے اس معاملہ پر اپوزیشن کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اپوزیشن رہنماؤں نے بھی ممکنہ گرفتاریوں کی صورت میں مختلف پلانز تشکیل دے دئیے ہیں پی ڈی ایم کے اہم رہنماؤں نے اس سلسلے میں مشاورت مکمل کر لی ہے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ 30 نومبر کے جلسہ کے انعقاد کے لئے قلعہ کہنہ قاسم باغ سٹیڈیم کو انتظامیہ سیل کر سکتی ہے جبکہ اس صورتحال میں اپوزیشن جماعتیں سٹیڈیم کے باہر واقع گراؤنڈ میں بھی جلسہ کر سکتی ہیں ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ دیگر شہروں سے بڑے قافلے مختلف ٹولیوں کی شکل میں قلعہ پر پہنچنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں تفصیل کے مطابق حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کی جانب سے 30 نومبر کو ملتان میں منعقدہ 30 نومبر کے ممکنہ جلسہ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ کرونا وبا کے پیش نظر جلسوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے بڑے اجتماعات میں ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جا سکتا ہے دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس پابندی کو مسترد کر دیا ہے اپوزیشن جماعتو ں نے 30 نومبر کو ملتان میں ہر صورت میں جلسہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے اس بابت گزشتہ روز سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور پھر مسلم لیگ ن پنجاب کے جنرل سیکرٹری سردار اویس لغاری نے ممکنہ گرفتاریوں کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ڈی ایم رہنماؤں کا اس سلسلے میں رابطہ بھی ہو گیا ہے مسلم لیگ ن اور پی پی پی نے جلسہ کو کامیاب کرانے کے لئے مختلف پلانزبھی تشکیل دے دئیے ہیں 30 نومبر سے قبل ممکنہ گرفتاریوں اور پابندیوں سے بچنے کے لئے مختلف رہنماوں کو ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں جبکہ 30 نومبر پابندی کی صورت میں بڑے قافلوں کی بجائے مختلف ٹولیوں کی شکل میں جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایات بھی کی گئی ہیں ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ سٹیڈیم کے سیل کئے جانے یا اس میں پانی چھوڑے جانے کی صورت میں جلسہ سٹیڈیم کی بیرونی جانب موجود گراؤنڈز میں بھی منتقل کیا جا سکتا ہے۔
پی ڈی ایم کو ملتان میں جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
Nov 23, 2020