جی 20: 80کروڑ ڈالر ریلیف کے بعد مزید 2ممالک کا پاکستان سے رابطہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ شنہوا‘ صباح نیوز) پاکستان کو جی 20 ممالک کے گروپ سے قرضوں کی ادائیگی میں 800ملین ڈالر کا ریلیف ملنے کے علاوہ2  اور ممالک نے بھی پاکستان کو قرض کی ادائیگی میں ریلیف دینے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق جاپان، روس، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کے ساتھ اب تک ایک ارب ڈالر قرض کی ری شیڈولنگ کے معاملات طے نہیں پاسکے ہیں۔ وزارت اقتصادی امور کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان 6 ممالک نے اب تک قرض میں ریلیف سے متعلق معاہدوں کی توثیق نہیں کی ہے تاہم اس ماہ کے آخر تک معاہدے ہوجانے کی توقع ہے۔ وزارت اقتصادی امور کے مطابق پاکستان جی20  ممالک سے مئی تا دسمبر2020 ء کے عرصے کے لیے 1.8 بلین ڈالر کے قرض کی واپسی میں ریلیف کی توقع کررہا تھا۔ اس میں 1.47 بلین ڈالر قرض کی اصل رقم اور 323 ملین ڈالر کا سود شامل ہے۔ وزارت اقتصادی امور کا اندازہ ہے کہ پاکستان قرض میں سعودی عرب سے 613 ملین ڈالر، چین سے 309 ملین ڈالر، کینیڈا سے 23 ، فرانس سے 183، جرمنی سے99 ، اٹلی سے 6، جاپان سے 373، جنوبی کوریا سے 47، روس سے 14، برطانیہ سے1  اور امریکا سے128 ملین ڈالر کا عارضی ریلیف حاصل کرسکتا ہے۔ ورلڈ بینک گروپ کے صدر ڈیوڈ مال پاس نے گروپ آف 20 (جی 20) میں قرضوں میں شفافیت اور نرمی پر ہونے والی پیش رفت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب میں 21  اور 22  نومبر کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہونے والے جی 20  اجلاس کیلئے ڈیوڈ نے کہا کہ یہ ترقی کیلئے اہم اور مثبت اقدامات ہیں اور میں بڑے قرض  دہندگان  کی جانب سے تعمیری ردعمل پر خوش  ہوں۔  چین کے صدر شی جن پنگ نے  جی 20  کے ریاض سربراہ اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نوول کرونا وائرس کے بعد بین الاقوامی  ترتیب اور عالمی طرز حکمرانی بارے تجاویز پیش کر دی ہیں۔ انہوں نے مسافروں کی بلاروک نقل و حرکت سے متعلق پالیسیوں میں بہتر بین الاقوامی روابط کی ضرورت پر زور دیا ہے۔  ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیرس ماحولیاتی  معاہدہ امریکہ کے خلاف ہے۔ معاہدہ امریکی  معیشت  کو تباہ کرنے  کیلئے بتایا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ماحولیاتی اجلاس میں ماحولیاتی  معاہدے  سے نکلنے  کا دفاع کیا۔ صدر ٹرمپ جی 20  سربراہ اجلاس کے پہلے روز شریک نہیں ہوئے تھے۔ جی 20  ورچوئل  اجلاس میں صدر ٹرمپ  نے ویڈیو بیان میں کہا کہ  میں نے لاکھوں امریکیوں  کے روز گار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ میں نے کھربوں ڈالر  ماحولیات کو نقصان پہنچانے  والے  بڑے ماحولیاتی مجرموں کو دینے سے انکار کیا۔ پیرس  معاہدے  سے نکلنے کے بعد امریکہ نے کسی بھی ملک سے زیادہ  کاربن اخراج میں کمی کی۔ میرے اقتدار میں آنے کے بعد  سے امریکہ کی فضا سات فیصد صاف ہوئی ہے۔ امریکہ کسی یکطرفہ عالمی معاہدے کے بغیر اپنے ماحول کا تحفظ  خود کر سکتا ہے۔سعودی شاہ سلمان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ریاض کانفرنس ایسے مضبوط اور مستحکم فیصلے کرے گی جس سے معاشی اور سماجی سطح پر وہ تبدیلیاں آئیں گی جو اقوام عالم کی امیدوں کو بحال کرنے میں مدد دیں گی۔ انہوں نے کہا ماحولیاتی تبدیلی کے بے رحم اثرات کو روکنے کے لئے ماحول دوست توانائی کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی آلودگی بڑھنے سے انسانی تکالیف مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ماحولیات کو بچانے کے لئے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہوتے جا رہے ہیں۔ ریاض کانفرنس بین الاقوامی برادری کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ کرنے کے لئے ایک روڈ میپ تیار کرے گی جس سے ہمارے بچوں کا مستقبل زیادہ محفوظ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی وبا سے معیشت کو جو نقصان پہنچا ہے اس کی سپورٹ  کے لئے سعودی عرب نے اپنے شہریوں اور مختلف کاروباری اداروں کو 11  ہزار ارب ڈالر فراہم کئے ہیں۔ اس وبا سے  نمٹنے کے لئے  عالمی برادری کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا۔جی 20 کی 15 ویں سربراہ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے جی 20 کی قیادت اٹلی کے وزیراعظم کے حوالے کر دی ۔ کانفرنس شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں 21 اور 22 نومبر کو آن لائن ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن