بالآخر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک (پی ڈی ایم) نے’’میثاق پاکستان ‘‘ کے 12نکات پر مشتمل خدو خال تیار کر لئے ہیں ۔ اگلے روز پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس مولانا فضل الرحمنٰ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں’’ میثاق پاکستان ‘‘ حتمی شکل دینے کے لئے احسن اقبال، خرم دستگیر، شیری رحمن، میاں رضاربانی اور کامران مرتضی پر مشتمل پانچ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی اس کمیٹی کو اپنا کام 13دسمبر2020ء تک مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا اسی روز مینار پاکستان لاہور میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہو گا جس میں پی ڈی ایم کی اعلی قیادت عوام کے سامنے میثاق پاکستان پر دستخط کرے گی اگرچہ ’’ میثاق پاکستان‘‘ کے خدو خال آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ کی روشنی میں 12 نکاتی روڈ میپ تیار کیا گیا ہے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے 1۔ وفاقی ، اسلامی ، جمہوری، پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور عمل داری یقینی بنانا 2.۔ پارلیمنٹ کی خود مختاری3۔ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار کا خاتمہ4۔ آزاد عدلیہ کا قیام5۔آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے اصلاحات اور انعقاد6۔ عوام کے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق کا تحفظ7۔ صوبوں کے حقوق اور اٹھارویں ترمیم کا تحفظ8۔مقامی حکومتوں کا موثر نظام 9۔ اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا دفاع10۔انتہاء پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ(نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد) 11۔مہنگائی بے روزگاری، غربت کے خاتمے کے لئے ہنگامی معاشی پلان12۔ آئین کی اسلامی شقوں کا تحفظ اور عمل درآمد۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی۔ڈی۔ایم) کے سربراہی اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس نے گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کو مکمل طورپر مسترد کردیا اور اسے سیاسی انجینئرنگ کا نیا شاہکار قرار دیا گلگت بلتستان میں 2018 کے انتخابی ڈرامے کا’ ری۔پلے‘ کیاگیا اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے عوام سے آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کا حق چھین لیاگیا ہے گلگت بلتستان میں ریاستی مشینری اور اداروں کا بے دریغ استعمال ، سپریم کورٹ پاکستان کے فیصلے کو پارہ پارہ کیاگیاگلگت بلتستان کے جعلی انتخابات نے پی ڈی ایم کے بیانیہ پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے مشترکہ اعلامیہ میں اعلان کیا گیا کہ ’’سلیکٹڈ حکومت کو گھربھجوانے تک پی ڈی ایم کی عوامی احتجاج کی تحریک جاری رہے گی اسی روز وزیر اعظم عمران خان نے کورنا وائرس کی شدت میں اضافہ کے پیش نظر عام جلسوں، جلوسوں اور ریلییوں کے انعقاد پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا جسے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس نے مسترد کردیا پی ایم ڈی کی قیادت کا موقف ہے کہ یہ پابندی گلگت بلتستان انتخابات کے بعد لگائی گئی جب کہ پورا ملک کھلا ہوا ہے دراصل پی ڈی ایم کے خوف سے یہ پابندی لگائی گئی ہے، پرسوں تک حکومت خود ہی جلسے کررہی تھی اب اس نے اپوزیشن کے جلسوں جلوسوں پر اس لئے پابندی عائد کر دی ہے تاکہ پی ڈی ایم کی تحریک منتشر ہو پی ڈی ایم کے اجلاس میں فارن فنڈنگ کیس کے التوا، حکومت کا شوگر مافیا کو400 ارب کا فائدہ پہنچانے، چوری پکڑنے والے افسر کو ملازمت سے فارغ کرنے کی مذمت کی گئی جب کہ سابق چئیرمین ایف بی آر کے اعتراف کو حکومت کے خلاف چارج شیٹ قرار دی گئی وفاقی حکومت نے اگلے روز ہی اپوزیشن کی طرف چڑھایا گیا ادھار اتار دیا وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے ایک جوابی پریس کانفرنس کر ڈالی اور اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیا انہوں نے کہا ہے کہ’’ بنارسی ٹھگوں پر مشتمل پی ڈی ایم نے پہلے ایڈیشن میں مکمل ناکام ہونے پر دوسرا ایڈیشن پیش کیا ہے ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی سے منسوب بیان کی تردید کے بعد مولانا فضل الرحمان کو معافی مانگنی چاہیے ،جب کرپشن زدہ اپوزیشن کی چوری پکڑلی جائے تو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا شور شرابہ شروع کر دیا جاتا ہے چینی سکینڈل کے حوالے سے اپوزیشن کے الزامات گٹھیا ،غیر ذمہ دارانہ اور مضحکہ خیز ہیں۔2018 کے الیکشن اور حالیہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں عوام کے ہاتھوں مسترد شدہ اپوزیشن کے متضاد بیانات اور سوچ سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ دماغی توازن کھو بیٹھی ہے سینیٹر شبلی فراز نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ڈی ایم اکٹھ میں کئی قسم کی دراڑیں پڑ چکی ہیں ، مختلف جماعتوں میں اختلافات کھل کر سامنے آچکے ہیں ،فضل الرحمان ،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سوچ اور بیانیے آپس میں نہیں مل رہے۔ پی ڈی ایم کے اعلامیہ میں حکومت کی طرف سے مسئلہ جموں وکشمیر پر سفارتی ناکامیوں کی کا ذکر بھی کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر اور سفارتی ذمہ داریوں سے متعلق پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنایاجائے مولانا فضل الرحمن کی زیرصدارت اجلاس میں محمد نوازشریف، بلاول بھٹو زرداری، سردار اختر مینگل اور پروفیسر ساجد میر نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی نواز شریف بیماری کے باعث اجلاس میں شرکت نہ کرسکے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کرنا تھا تاہم انہیں اچانک گردے میں تکلیف کے باعث ہسپتال جانا پڑا اور وہ شریک نہ ہوسکے۔اجلاس میں مریم نواز نے میاں نواز شریف کی نمائندگی کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک تیز کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسے شیڈول کے مطابق ہونگے، کورونا وائرس کی آڑ میں پابندی قبول نہیں کی جائے گی وفاقی حکومت نے کورنا کی لہر میں شدت پیدا ہونے کے بعد شادی ہالوں میں رات کی تقریبات اور عام جلسوں کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی ہے لیکن اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے جلسوں پر عائد کی جانے والی پابندی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ جلسے جلوسوں کی اجازت ملے نہ ملے پی ڈی ایم ہر قیمت پر جلسے منعقد کرے گی ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ان پابندیوں سے حکومت اور اپوزیشن تصادم کی طرف جارہی ہے جو کسی لحاظ سے بھی جمہوری نظام کے لئے نیک شگون نہیں ،
12 نکاتی’’ میثاق پاکستان‘‘
Nov 23, 2020