لندن، لاہور، اسلام آباد (عارف چودھری+ خصوصی نامہ نگار+ نیوز رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ سپیشل رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی والدہ شمیم اخترانتقال کر گئیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ کا 94 سال کی عمر میں انتقال لندن میں ہوا۔ جہاں نواز شریف علاج کے لئے موجود ہیں جبکہ شہباز شریف اس وقت لاہور کی جیل میں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شمیم اختر کی نمازہ جنازہ لندن ادا کی جائے گی جس کے بعد ان کی میت پاکستان لائی جائے گی۔ لاہور میں شریف میڈیکل سنٹر میں ان کی نماز جنازہ پڑھائی جائے گی۔ ان کی تدفین لاہور میں ان کی رہائشگاہ رائے ونڈ جاتی عمرہ میں کی جائے گی۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی درخواست آنے پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پے رول پر رہائی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ 15 فروری 2020ء کو برطانیہ میں نواز شریف کی ہارٹ سرجری کے پیش نظر ان کی والدہ شمیم اختر بیٹے سے ملاقات کے لیے لندن روانہ ہوئی تھیں۔ ن لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیرول پر رہائی کے لیے حکومت پنجاب کو 14 سے 15 دن کی درخواست دی جائے گی۔ نوازشریف کی والدہ کی میت وفات کے وقت ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں رکھی گئی۔ ان کی میت پرائیویٹ ہسپتال کے ڈیڈ ہائوس میں رکھی جائے گی۔ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورونر بیگم شمیم اختر کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کریں گے۔ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ موت کی وجہ تحریر کریں گے۔ تدفین اور میت پاکستان بھجوانے کے انتظامات سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی والدہ کی طبیعت گزشتہ ایک ماہ سے ہی خراب تھی لیکن گزشتہ چند روز سے ان کی طبیعت زیادہ خراب تھی۔ رانا ثناء اللہ، اویس لغاری اور پارٹی رہنمائوں نے بیگم شمیم اختر کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے بیگم شمیم اختر کی وفات پر تمام پارٹی سرگرمیاں معطل کردیں۔ سندر سے نامہ نگارکے مطابق جاتی امراء کے باہر مقامی ایم پی اے نے کہا کہ میاں نوازشریف لندن میں ہی نماز جنازہ ادا کریں گے۔ صحت کی خرابی کے باعث میاں نواز شریف پاکستان نہیں آئیں گے۔ پاکستان میں ائیرپورٹ پر میاں شہباز شریف اور میاں حمزہ شہباز میت کو وصول کریں گے۔ ذرائع اہل خانہ کے مطابق شریف خاندان کے تمام ارکان پارک لین فلیٹس میں جمع ہیں۔ فیصلے شہباز شریف سے مشاورت کے بعد کئے جائیں گے۔ نوازشریف کی بیٹی ریما نواز کا میت پاکستان لے کر آنے کا امکان ہے۔ بیگم شمیم اختر کی میت ریجنٹ پارک میں منتقل کردی گئی۔ میت پاکستان لانے میں دو سے تین دن لگیں گے۔ صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، آصف زرداری، بلاول بھٹو، چودھری شجاعت، چودھری پرویزالٰہی، مونس الٰہی، سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی، وزیراعظم کے معاون خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، راجہ ظفر الحق، وزیر ریلوے شیخ رشید، چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال، وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ، سابق وزیر داخلہ چودھری نثار احمد خان، جے یو پی کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، امیر حیدر ہوتی، اعجازالحق، انوارالحق، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ، مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان و رکن صوبائی اسمبلی عظمی بخاری، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگاڑا، ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری، ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا، پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری، پرویز اشرف، وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، جے یوآئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری، حاجی محمد اکرم خان درانی، مولانا محمد امجد خان، محمد اسلم غوری، حاجی شمس الرحمن شمسی، انجینئر عبدالرزاق عابد، دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، تحریک دعوت توحید کے مرکزی قائد میاں محمد جمیل نے میاں نوازشریف و میاں شہبازشریف کی والدہ کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مرحومہ کی مغفرت اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ عطا تارڑ کے رابطے پر انہیں جیل میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز سے ملاقات کی اجازت دی۔ عطا تارڑ نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور مجھ سے رابطہ کیا تھا۔ عطا تارڑ نے بیگم شمیم اختر کی تدفین کے معاملات پر شہبازشریف سے ملاقات کی اجازت مانگی تھی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی والدہ کے انتقال کے بعد لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔ اس موقع پر غم زدہ کارکنوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائد نوازشریف کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اللہ تعالیٰ بیگم شمیم اختر کے درجات بلند کرے۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آپی جی کی تدفین تک پارٹی کی تمام سرگرمیاں ملتوی کردی گئی ہیں۔ صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے نوازشریف اور شہباز شریف کی والدہ شمیم اختر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیرول پررہائی پر مشروط آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیرول پر رہائی انکا قانونی و اخلاقی حق ہے۔ بزدار حکومت جنازے کے وقت اور شریف خاندان کی جانب سے درخواست کی وصولی کے بعد اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی قانونی ٹیم اور عزیز و اقارب کو جیل میں ان سے مشاورت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ مرحومہ شمیم اختر کی آخری رسومات کے حوالے سے بزدار حکومت کوئی سیاست نہیں کرے گی۔ بزدار حکومت دکھ کی اس گھڑی میں شریف خاندان کے ساتھ ہے۔