کروناویکسین کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے،سعودی ولی عہد

Nov 23, 2020 | 12:18

ویب ڈیسک

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرونا وائرس کی وبا اور اس کے صحت ، اقتصادی اور سماجی مضمرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت پر زوردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وہ جی 20 الریاض سمٹ کے دوسرے روز اختتامی اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کووِڈ19 کے علاج ،ویکسین کی دریافت اور اس کی ہرکسی کو مناسب دام پر دستیابی یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔انھوں نے کہا کہ اس وبا سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کے درمیان تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ہم سب نے انسانی جانوں کے تحفظ اور اس وبا کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وبا کی کوئی سرحدیں نہیں ہیں۔یہ تمام علاقوں میں پہنچ چکی ہے۔اس نے اس کر ارض پر بسنے والے ہرفرد کو بالواسطہ یا بلاواسطہ متاثر کیا ہے۔ اس صورت حال میں جی 20 کا فعال کردار ناگزیر ہوگیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ اس گروپ کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ ایک صدارت میں لیڈروں کا دومرتبہ اجلاس ہوا ہے۔انھوں نے بتایا کہ تمام انسانیت کو درپیش اس عالمی خطرے سے نمٹنے کے لیے جی 20 نے بے نظیر اقدامات کیے ہیں۔سب سے پہلے تو ہم نے فوری طور پر ان لوگوں کو ضروری وسائل مہیا کیے تھے جو اس وبا کے خلاف محاذِ اول پر لڑرہے تھے۔انھوں نے بتایا کہ جی 20 کے ممالک نے وبا پھوٹ پڑنے کے بعد ہنگامی امداد کے طورپر21 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم مہیا کی تھی تاکہ تشخیصی آلات ،ویکسینوں اور مثرعلاج کی دستیابی یقینی بنائی جاسکے۔سعودی عرب نے ان کوششوں کی مد میں 50 کروڑ ڈالر کی رقم مہیا کی تھی۔شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ گروپ کے رکن ممالک نے عالمی معیشت کی معاونت اور افراد کے روزگار کے تحفظ کے لیے 110 کھرب ڈالرز مہیا کیے ہیں۔ہم نے دنیا کے غریب ممالک کو مالی امداد مہیا کی ہے اور ان ممالک کو قرضوں کی مد میں 14 ارب ڈالر سے زیادہ کا ریلیف دیا ہے۔نیز 300 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقوم ترقیاتی بنکوں ، عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بنک کے ذریعے مہیا کی گئی ہیں۔یہ ادارے جی 20 کے ساتھ مل کر کم آمدن والے ممالک کی معاونت کے لیے کام کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ ہم نے مشترکہ طور پراس امر کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہماری مضبوطی ہمارے اتحاد میں مضمر ہے۔جی 20 کی اسی مقصد کے لیے تشکیل کی گئی تھی کہ ہر براعظم سے ممالک کو ایک جگہ اکٹھے کیا جائے،دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز سے مل جل کر نمٹا جائے اوران کا مشترکہ اور مثر حل تلاش کیا جائے۔

مزیدخبریں