اسلام آباد (خبر نگار خصوصی، آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کسی سیاستدان یا مذہبی رہنما نے پاکستان کو نہیں بدلنا، ملک میں تبدیلی طلبا نے لانی ہے، ملک کی تقدیر یونیورسٹیاں اور طلبا بدلیں گے، پاکستان اور آپ کا مستقبل آپ کے اپنے ہاتھوں میں ہے، جب کرونا آیا تو ہم ماسک اور دیگر اشیا درآمد کر رہے تھے، کرونا کے دوران پاکستان صرف 7 ماہ میں سب سے بڑا ایکسپورٹر بنا، ڈگری لیکر گھر نہیں بیٹھنا، پاکستان کی معیشت میں حصہ ڈالنا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے راولپنڈی میں یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مستقبل نوجوان ہیں اور نوجوانوں کا مستقبل ان کے اپنے ہاتھوں میں ہے‘ کسی سیاستدان یا بیوروکریٹ نے آکر پاکستان کو نہیں بدلنا‘ یونیورسٹیز اور طلباء ہی اس ملک کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ پاکستان جب بنا ملک میں ایک یونیورسٹی تھی اب ملک میں دو سو یونیورسٹیز ہیں۔ یونیورسٹیز سے آنے والے طلباء نے ہی ملک کو بدلنا ہے۔ ملکی معیشت میں حصہ ڈالنے کے لئے یونیورسٹیوں کے سربراہان اپنے ٹارگٹ سیٹ کریں۔ فواد حسین نے کہا ہے کہ مریم نواز کی طرف سے اپنے مقدمات کے التواء کی سولہویں درخواست دائر کی گئی ہے اور دوسری طرف عدالتوں و افواج پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا مہم جاری و ساری ہے، یہ لوگ سیسلین مافیا نہیں تو اور کیا ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اپنے ٹویٹ میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ عرفان قادر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مریم نوازشریف کی مختلف مقدمات میں التوا کے لئے پیش کی جانے والی درخواست بھی شیئر کی۔ فواد چودھری نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جب بھی نواز اور مریم کے مقدمات چلتے ہیں تو کبھی لیک آ جاتی ہے کبھی کچھ۔ خبر آئی تھی کہ کرپٹ ترین حکام میں نوازشریف بھی شامل ہیں۔ لندن اپارٹمنٹس کی ملکیت سے معاملہ شروع ہوا تھا۔ کیلبری فونٹ کی دستاویزات پیش کی گئیں۔ جو جعلی ثابت ہوئیں۔ نوازشریف کے پاس کوئی ثبوت تھے تو پیش کرتے۔ یہ لوگ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، ٹرائل کورٹ میں ثبوت نہیں دے سکے۔ یہ لوگ ججوں کی ویڈیوز دے دیتے ہیں، رسیدیں نہیں دیتے۔ عمران خان نے جائیداد کی 40برس پرانی رسیدیں پیش کیں۔ پاکستان میں بچے بچے کو علم ہینواز اور زرداری ادوار میں کتنی کرپشن ہوئی۔ قوم سمجھتی ہے ان کی رسیدیں سامنے آنی چاہئیں۔ الیکشن کمشن ذمہ داری پوری کرے۔ اوورسیز لاکھوں پاکستانیوں نے ووٹ ڈالنا ہے۔ الیکشن کمشن ای وی ایم کے معاملے پر تیزی سے آگے بڑھے۔ اپوزیشن سے کہنا چاہتا ہوں، فوج اور عدلیہ کیخلاف مہم چلانا بند کریں۔ اپوزیشن دونوں اداروں کو اپنے نشانے پر رکھے ہوئے ہے۔ آئی ایم ایف کاپروگرام منظور ہو چکا ہے۔ اس سے معیشت کو استحکام ملا ہے۔