اسلام آباد/ لاہور (خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے) سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد سے پنجاب بار کونسل کے8 رکنی وفد نے وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل فرحان شہزاد کی سربراہی میں ملاقات کی۔ جسٹس گلزار احمد نے بار ممبران کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ فراہمی انصاف میں معاونت کرنا بار کی ذمہ داری ہے تاکہ عدلیہ مقدمات کا قانون کے مطابق جلد فیصلے کر سکے۔ چیف جسٹس نے کہا وکالت محترم پیشوں میں سے ایک پیشہ ہے۔ اس لئے وکلاء ججز کا احترام اور مقدمات کو میرٹ پر چلا کر اپنے پیشے کا وقار، احترام اور سالمیت کا خیال رکھیں۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل ایڈووکیٹ فرحان شہزاد نے چیف جسٹس پاکستان کو پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام 3 دسمبر کو لاہور میں ہونے والے سیمینار میں شرکت کی بھی دعوت دی۔ جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا میں وکالت کے پیشہ سے ہی منسلک ہوں۔ اس لئے میں نے بارزکے جانب سے دوروں کی دعوت کو ہمیشہ قبول کیا۔ اپنے تجربہ سے بھی آگاہ کیا۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل فرحان شہزاد نے چیف جسٹس کے سامنے مئوقف اپنایا کہ وکلاء کی جانب سے بھی مسائل ہو سکتے ہیں لیکن وکلاء پر مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات نہیں لگنی چاہئیں۔ وائس چئیرمین نے چیف جسٹس کو مزید آگاہ کیا کہ گزشتہ چار ماہ میں ہڑتال کی ایک بھی کال نہیں دی گئی اور اس کے علاوہ پنجاب بار کونسل نے مس کنڈ کٹ اور عدم برداشت رویوں اور کوتاہی برتنے والے وکلاء کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ وائس چیئرمین فرحان شہزاد نے چیف جسٹس سے سپریم کورٹ میں جلد سماعت اور ضمانت قبل از گرفتاریوں کے مقدمات کو جلد مقرر کرنے کی بھی درخواست کی۔ وفد نے ملاقات میں وکلاء کیلئے گیٹ ٹیسٹ میں 50 نمبر کی بجائے 45 نمبر ہونے کی بھی تجویز دی۔ چیف جسٹس پاکستان نے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ انکے مسائل کے حل کیلئے انکو متعلقہ فورمز تک پہنچایا جائے گا۔ چیف جسٹس کو پنجاب بار کونسل کی جانب سے کیلنڈر (ڈائری) بھی پیش کی اور وقت نکالنے پر چیف جسٹس پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔