سری نگر (کے پی آئی+ اے پی پی+ این این آئی) بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے سری نگر میں انسانی حقوق کے کارکن کی رہائش گاہ اور دفتر پر چھاپہ مارا۔ جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے سربراہ خرم پرویز کی سوناور میں رہائش گاہ اور امیرا کدل میں واقع دفتر کی این آئی اے کے اہلکاروں نے تلاشی لی۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ الحاق کے وقت کشمیریوں نے کبھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ ایک روز ایسا بھی آئے گا جب انہیں نعشوں کی واپسی کیلئے ہاتھ پھیلانے پڑیں گے۔ کشمیر میں کسی کو بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جبکہ تمام دروازوں کو بھی بند کیا گیا ہے اور احتجاج بھی کرنے نہیں دیا جاتا۔ سری نگر میں میڈیا کو بتایا کہ شہریوں کے قتل پر کشمیر میں بھارتی گورنر سنہا کو کشمیری قوم سے معافی مانگنی چاہیے، واقعے کی عدالتی تحقیقات کراکے ملوث افراد کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔ دفعہ370کو ختم کرکے بھارت کے آئین کو تباہ و برباد کیا گیا۔ انہوں نے کہا بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے کہ اقلیتوں کو دبایا جائے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت کے جائز مطالبے پر حریت پسند کشمیری عوام کو دبانے کے لیے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ عالمی ادارے کی منظورشدہ قراردادوں کی روشنی میں دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل کریں اور کشمیر میں معصوم شہریوں کے قتل کا سخت نوٹس لیں۔ حریت کانفرنس نے تنازعہ جموں وکشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی کو فوری طور پر بند کرانے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کا مطالبہ کیا جائے۔ مودی کی طرف سے زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کے بعد بھارت میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی منسوخی اور دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ کشمیر میڈیا کے مطابق مسلمان رہنماؤں نے مودی پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا کالا قانون یو اے پی اے اور سی اے اے کو واپس لیں جبکہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے رہنماؤں نے دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارتی حکومت کو دفعہ 370، 35A اور جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنا چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہاکہ اب ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سی اے اے اور این آر سی سمیت دیگر عوام دشمن اور آئین شکن قوانین کو بھی فوری طورپر واپس لے۔ مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ تمام کالے قوانین بشمول سی اے اے اور یواے پی اے کو واپس لینے کی ضرورت ہے۔ جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا حکومت کو اب سی اے اے کو بھی واپس لینا چاہیے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور ماورائے عدالت کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ حریت رہنما شیخ عبدالمتین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کشمیریوں کو زخمی کر کے ان کے اعضاء نکال لے جاتے ہیں۔ بھارتی جارحیت انسانی حقوق کی تنظیموں پر سوالیہ نشان ہے۔
سرینگر،انسانی حقوق کارکن کے گھر چھاپہ:کالے قوانین ختم کئے جائیں:کشمیری رہنما
Nov 23, 2021