سپریم کورٹ:سندھ ہائیکورٹ میں خلاف قانون تقرریاں، رجسٹرار 2دسمبر کو طلب 

Nov 23, 2021

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ میں خلاف قانون تقرریوں سے متعلق کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو دو دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے عدالت نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو تفصیلی رپورٹ کے ہمراہ طلب کیا ہے سپریم کورٹ نے سندھ کی ماتحت عدلیہ میں خلاف قانون تعیناتیوں کیخلاف درخواست پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربرا ہی میں قائم خصوصی بینچ نے کی سپریم کورٹ نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ سے 2017 سے اب تک ہونے والی تمام تعیناتیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالتی عملے کی بھرتی بظاہر قوانین کے خلاف ہوئی، ڈومیسائل اور عمر کی حد میں غیر معمولی رعایت دی گئی، بھرتی ہونے والے افراد فیصلہ سازوں کے رشتہ دار تھے، رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ بتائیں بھرتیاں کس کی سفارش پر کی گئیں، کراچی ویسٹ میں 9 سٹینوگرافر بھرتی ہوئے، 8 دوسرے اضلاع کے ہیں،سپریم کورٹ میں مزید کہا کہ درخواست گزار کے مطابق کورٹ کلرک کی پوسٹ پر بھرتیوں میں سے 6 افراد ذولفقار شیخ کے رشتہ دار ہیں ذولفقار شیخ کا تعلق فیصلہ سازوں سے ہے، درخواست گزار نے کہا سابق رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ غلام رسول سمو نے میرٹ اور عمر کی حد کو نظر انداز کرتے ہوئے بھرتیاں کیں،دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا رجسٹرار نے دو بیٹوں سمیت 12 افراد کو بھرتی کرنے کا اعتراف کیا، درخواست گزار نے کہا بظاہر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے خطوط پر ڈومیسائل کی رعایت دی گئی،تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے خط ایک جیسے اور ایک ہی تاریخ کے ہیں، عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو دسمبر تک ملتوی کردی۔
خلاف قانون تقرریاں

مزیدخبریں