پاکستان کی  مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کی گرفتاری کی شدید مذمت

پاکستان نے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے ممتاز اورسرگرم کارکن  خرم پرویز کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے کہاہے کہ انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے سرگرم کارکنان کی قابض بھارتی افواج کی جانب سے من گھڑت الزامات پر ماورائے قانون گرفتاریاں نئی دہلی کی ریاستی دہشت گردی اور غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی بہیمانہ پامالیوں کا واضح ثبوت ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے جاری بیان میں کہاکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے کارکنان اور تنظیموں نے بھی بھارتی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے خرم پرویز کے گھر اور دفتر کی بلاجواز اورقابل مذمت تلاشیوں کے اقدام کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا جانتی ہے کہ بے بنیاد اور سیاسی مفادات کے تابع الزامات کے تحت ہندتوا کے زیراثر آر۔ایس۔ایس، بی۔جے۔پی کی مشترکہ بنیادوں پر کی جانے والی مسلسل انتقامی کارروائیوں کے باعث بھارت کے اندر اور غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنان کے لئے اپنا کام جاری رکھنا بتدریج مشکل ترہوتا جارہا ہے۔ بھارت نے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں غیرجانبدارانہ رپورٹنگ کرنے کے ردعمل میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بینک اکاونٹس منجمند کئے جس پر ستمبر 2020 میں اس عالمی تنظیم کو بھارت میں اپنی سرگرمیاں اور کام بند کرنا پڑا ۔ ترجمان نے کہاکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی مشینری، غیرجانبدار این۔جی۔اوز اور عالمی میڈیا مسلسل اطلاعات دیتے ہوئے اس امر پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں کہ 5 اگست 2019 سے قابض بھارتی افواج کشمیریوں کے انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، صحافیوں اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں کو ڈرا، دھمکا اور ہراساں کررہی ہیں اور ان پر حملے کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں اور بھارت کے اندر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے انسانی حقوق کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کا اپنا فرض نبھانے والی انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنان پر مسلسل قدغنوں پر بھارت سے جوابدہی کرتے ہوئے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔

ای پیپر دی نیشن