راولپنڈی(جنرل رپورٹر) ذیابیطس کا عالمی دن ہمیں پاکستان میں بیماریوں کے تیزی سے پھیلنے کے حقائق کی یاد دلا رہے ہیں،شوگر ڈرنکس پر ٹیکس میں تاخیر ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتی ہے،پناہ نہ صرف میٹھے مشروبات کے صحت کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے کام کر رہا ہے بلکہ یہ پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر اس کے استعمال کو کم کرنے کے لیے بھی کام کر رہا ہے تاکہ ملک سے بیماریوں کا بوجھ کم ہو اور ہم صحت مند مشروبات فراہم کر سکیں،پناہ پچھلے 40سالوں سے لوگوں میں تمباکو نوشی کے نقصانات سے آگاہی کی مہم چلا رہی ہے اور ایسے قوانین بنونے کے لیے کوشاں ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی کم ہو سکے اور نوجوان جو تیزی سے اس لت میں مبتلاءہو رہے ہیں ان کی تعداد میں کمی لائی جا سکے،ان خیالات کا اظہار پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے
صدر جنرل مسعودالرحمان کیانی نائب صدورافشاں تحسین باجوہ کرنل شکیل مرزا ، جنرل سیکرٹری ثناءاللہ گھمن اور ایڈوائزر منور حسین نے ”نوائے وقت “ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ شوگر والے مشروبات کا زیادہ استعمال خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے موٹاپے، ٹائپ ٹو ذیابیطس، دل کے امراض، کینسر کی کئی اقسام، گردے اور جگر کی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے،ہماری حکومت اور پالیسی سازوں کو اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھنے اور اسکی کھپت کو کم کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے،نوجوان صحت مند خوراک کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
نوجوانوں کو اپنے کھانے کے انتخاب میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔