15جنوری کو بلدیاتی انتخابات یقینی بنائے جائیں ، حافظ نعیم الرحمن 


کراچی (نیوز رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعم الرحمن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کراچی میں 15جنوری کو بلدیاتی انتخابات کروانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ الیکشن کمیشن مقررہ تاریخ پر انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے اور سندھ حکومت کو بھی پابند کرے کہ ضروری انتظامات کرنے اور مطلوبہ نفری کی فراہمی میں اب کوئی رکاوٹیں ہرگز نہ ڈالے ۔سندھ حکومت بھی اپنے غیر آئینی وغیر قانونی اقدامات اور جمہوریت دشمنی و کراچی دشمنی سے باز آجائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو زرداری سے سوال کرتے ہیں کہ ناظم آباد میںپولنگ اسٹیشن پر لگانے کے لیے تو ان کے پاس پولیس نفری موجود نہیں تھی لیکن ناظم آباد میں مجاہد کالونی کے قدیم رہائشی لوگوں پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کروانے کے لیے سینکڑوں پولیس اہلکارآپ کو مل گئے اور اس پولیس کارروائی میں خواتین تک کو نہیں بخشا گیا ۔ شہر بھر میں تجاوزات کے قیام میں حکومتی ادارے اور اہلکار برابر کے شریک جرم ہوتے ہیں لیکن ان کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی گئی ، جبکہ متبادل دیئے بغیر لوگوں کو بے گھر کیا گیا اور اسی طرح مجاہد کالونی میں بھی کارروائی کی جارہی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مجاہد کالونی کے تمام متاثرین کو متبادل جگہ اور زر تلافی ادا کیا جائے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات و وسائل تو پہلے ہی ہڑپ کر لیے گئے ،اب شہر قائد کے قدیمی اورتاریخی تعلیمی اداروں پر بھی قبضے کیے جا رہے ہیں ۔ ڈی جے سائنس کالج ، پری انجینئرنگ میں 585میں سے صرف 85طلبہ کو داخلے دیئے گئے جب مسئلہ اُٹھایا گیا تو پتا چلا کہ اب میرٹ گرائی جا رہی ہے ۔ وہاں ایم ایس سی کی بلڈنگ بنے کئی برس ہو گئے لیکن ایم ایس سی کی کلاسیں نہیں شروع کی جارہی ہیں اور دیگر سرکاری محکموں کے دفاتر قائم کر کے کلاس رومز کم کیے جار ہے ہیں ۔ اسلامیہ کالج میں ایک جعلی ٹرسٹ اور قبضہ مافیا کی سرپرستی کر کے ہزاروں طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں ، طلبہ احتجاج کرنے اور علامتی طور پر باہر کلاسیں لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ہم طلبہ کی جدو جہد میں ان کے ساتھ ہیں ۔اس پرائم لوکیشن پر کالج کی وسیع و عریض عمارت کی فروخت اور قبضے کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ ہم عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن ضروری ہے کہ عدالت کو تمام حقائق اور جعل سازی کی کوششوں سے آگاہ کیا جائے اور سندھ حکومت عدالت میں فوری ری ویو پٹیشن فائل کرے تاکہ ہزاروں طلبہ ، اساتذہ اور والدین میں پائی جانے والی بے چینی دور ہو ۔
حافظ نعیم الرحمٰن

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...